عالمی برادری کشمیر سے کرفیو ختم کرائے، عمران خان

234

کشمیریوں پر بھارت کی سفاکیت
وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں کشمیر کے لئے آیا ہوں۔ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعنیات ہے۔ کشمیر میں کرفیو ہے، جب کرفیو اٹھے گا تو کشمیر میں قتل عام کا خدشہ ہے، کشمیریوں کو جانوروں کی طرح بند کر دیا گیا ہے۔ نریندر مودی کے غرور نے اس کو اندھا کر رکھا ہے۔ 30 سالوں میں 1 لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں، اگر 8لاکھ یہودیوںکو اس طرح محصور کیاہو تاتو دنیا میں شور مچ جاتا،مودی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کا رکن ہے،بھارتی حکومت نے لاکھوں کشمیریوں کوجیل میں قیدی بنا رکھا ہے۔

اسلام فوبیا
عمران خان نے مزید کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا پھیلا،کچھ مغربی لیڈروں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جس کی وجہ سے اسلامو فوبیا پھیلا اور اس میں اضافہ مسلمانوں کے لیے خطرناک ہے، افسوس کی بات ہے کہ بعض مغربی ممالک کے سربراہان اسلام پرستی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کررہے ہیں حالاں کہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ بعض ممالک میں مسلمان خواتین کا حجاب پہننا معیوب ہوگیا یہ سب کیا ہے؟ یہ سب اسلامو فوبیا ہے، اسلام صرف ایک ہی ہے جو کہ حضرت محمدﷺنے دیا۔

گستاخانہ خاکے
وزیر اعظم نے کہا کہ جب اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آتا ہے تو انہیں انتہا پسند کہہ دیا جاتا ہے، مغرب کو سمجھنا چاہیے کہ نبی کریم ﷺکی توہین کی کوشش مسلمانوں کے لیے بہت بڑا معاملہ ہے جس طرح ہولوکاسٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے تو یہودیوں کو برا لگتا ہے یہ آزادی اظہار رائے نہیں دل آزاری ہے۔نائن الیون سے قبل تامل ٹائیگرز خودکش حملے کرتے تھے یہ تامل ٹائیگرز ہندو تھے لیکن کسی نے انہیں دہشت گردی سے نہیں جوڑا جب کہ نائن الیون کے حملوں کو اسلام سے جوڑ دیا گیا، نبی کریمﷺ نے ریاست مدینہ قائم کی جس میں اقلیتوں اور خواتین کو حقوق دیے گئے یہ پہلی فلاحی ریاست تھی جس میں غلامی کا خاتمہ ہوا اور سب لوگوں کو ان کے حقوق دیے گئے، ریاست مدینہ میں حاصل شدہ ٹیکس کی رقم غریبوں پر خرچ کی جاتی تھی۔

پاکستان کی قربانیاں
عمران کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ 70 ہزار جانیں قربان کیں۔ کوئی بھی پاکستانی نائن الیون میں ملوث نہیں تھا لیکن دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ستر ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے۔

امیر طبقوں کا اشرافیہ پر قبضہ
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان مشکل حالات اور چیلنجز سے گزر رہا ہے۔ ہمارے ملک کا قرضہ 10 سال میں 4 گنا بڑھ گیا۔ ہمیں ملک سے لوٹی گئی گئی رقم واپس لانے کیلئے مشکلات کا سامنا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ اقوام متحدہ منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کرے گا۔ہر سال اربوں ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں چلے جاتے ہیں۔ امیر افراد اربوں ڈالر امیر ممالک میں منتقل کرتے ہیں۔ جعلی کمپنیوں کے ذریعے امیر ممالک میں رقم منتقل کی جا رہی ہے۔ منی لانڈرنگ سے ترقی پذیر ممالک میں غربت بڑھتی ہے۔ امیر ممالک کو کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کیخلاف ایکشن لینا چاہیے۔

موسمیات کے اثرات

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جسے کلائمنٹ چینج سے سب سے زیادہ نقصان کا سامنا ہے، 80 فیصد پانی گلیشئر پگھلنے سے آتا ہے جو کہ ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم میں واقع ہے، کلائمنٹ چینج سے نمنٹے کے لیے لیے پاکستان دس ارب درخت لگارہا ہے، وہ ممالک جو گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں وہ کلائمٹ چینج کے ذمہ دار ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے پر عالمی رہنما سنجیدہ نہیں، ایک ملک ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔