۔75 فیصد خود کش حملے ہندو تامل ٹائیگرز نے کیے،وزیراعظم عمران خان

717
نیویارک:پاک ترک کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان ترک صدر رجب طیب اردگان سے تبادلہ خیال کررہے ہیں
نیویارک:پاک ترک کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان ترک صدر رجب طیب اردگان سے تبادلہ خیال کررہے ہیں

نیویارک(اے پی پی+صباح نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نائن الیون سے پہلے 75 فیصد خودکش حملے ہندو تامل ٹائیگرزنے کیے، کسی نے بھی ہندو مذہب کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا، اس سے پہلے جاپان کے فوجی بھی دوسری جنگ عظیم میں خود کش حملے کرتے تھے،یہودیوں میں بھی انتہاپسند موجود ہیں لیکن ان میں سے کسی کو بھی دہشت گردنہیں کہا جاتا، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو مسلمانوں سے جوڑدیا گیا،یہ امتیازی سلوک ختم کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان اور ترکی کے زیراہتمام نفرت انگیز بیانیے سے نمٹنے کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے نفرت انگیز تقاریر، اسلام فوبیا کے خلاف مؤثر اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حل نکالنا ہو گا،امتیازی سلوک، مذہب اور عقیدت پر مبنی تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں، مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اسلام سے متعلق مسلمانوں کی حساسیت اور حضرت محمدؐ کی تعلیمات کو سمجھنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی طبقے کی محرومی شدت پسندی کو جنم دیتی ہے،دنیا بھر کی کمیونٹیز کے درمیان عظیم مفاہمت اور برداشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اقوام متحدہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے بامقصد مباحثے کے لیے اہم پلیٹ فارم فراہم کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مغربی ممالک کے رہنمائوں نے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور خود کش حملوں کو اسلام سے جوڑا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلمان ایک ہی اسلام پر یقین رکھتے ہیں جن کی تعلیمات رسول پاکؐ نے دیں۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ مسجد میں مسلمانوں کو قتل کیا گیا لیکن اس کا مذہب سے تعلق نہیں جوڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں نسل پسند، انتہا پسند اقتدار میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ مسلمان پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ سے کس قدر عقیدت رکھتے ہیں، مسلمان رہنما مغربی معاشروں پر واضح نہیں کر سکے کہ توہین رسالتﷺ سے ہمیں کتنا دکھ ہوتا ہے، رسول پاکؐ کی شان میں گستاخی سے ہر مسلمان کا دل بے انتہاء مجروح ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں ہولوکاسٹ پر بات نہیں کی جاتی کیونکہ اس سے یہودیوں کی دل آزاری ہوتی ہے، ہمارے پیغمبرؐ کی شان میں گستاخی سے مسلمانوں کی شدید دل آزاری ہوتی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اظہار رائے کی آزادی اور مذہبی آزادی کے موجودہ حقوق کے درمیان توازن پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، نفرت انگیز تقاریر انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کی وجہ بنتی ہیں۔ اردوان نے کہا کہ بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر بھی مسلمانوں کو سرعام قتل کردیاجاتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، ہمیں مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا خدشہ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے جموں و کشمیر سے متعلق او آئی سی رابطہ گروپ کے سربراہان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی انتظامیہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہی ہے، مسلسل کرفیو سے کشمیر کے مسلمانوں کی نسل کشی کا خدشہ ہے، تمام مسلمان ممالک کو کشمیریوں کیساتھ یکجہتی دکھانی ہو گی۔ علاوہ ازیں عمران خان نے معروف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا خدشہ ہے ، اس سے بچنے کے لیے دنیاکو فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی تسلط، یکطرفہ اقدامات اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میںآگاہ کرنے آیا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔
پاک ترک اجلاس