چلاس :ٹریفک حادثے میں 10 فوجیوں سمیت27 جاں بحق

712
گلگت: بابوسرٹاپ میں گٹی داس کے مقام پر حادثے کا شکار مسافر کوچ، چھوٹی تصویر میں فوجی جوان ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں
گلگت: بابوسرٹاپ میں گٹی داس کے مقام پر حادثے کا شکار مسافر کوچ، چھوٹی تصویر میں فوجی جوان ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں

مانسہرہ / دیامر/ نیویارک(خبر ایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک) بابوسرٹاپ میں گٹی داس کے مقام پر مسافر کوچ حادثے میں پاک فوج کے10جوانوں سمیت27 افراد جاں بحق اور 15زخمی ہو گئے،جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں‘ پاک فوج کی ہنگامی امدادی سرگرمیاں‘ زخمیوں اور ہلاک شدگان کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا‘ بس اسکردو سے پنڈی جارہی تھی کہ چلاس کے قریب بے قابو ہو کر چٹان سے ٹکرا گئی۔ پاک فوج نے بابو سرٹاپ پر ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ گلگت منتقل کر دیا۔ المناک حادثے پر صدرعارف علوی، وزیراعظم عمران خان، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری، قائمقام اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری،وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان ، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ودیگر کا اظہار افسوس۔ تفصیلات کے مطابق اسکردو سے راولپنڈی آنیوالی بس بابو سرٹاپ میں چلاس کے مقام پر تیزرفتاری کے باعث بے قابو ہوکر چٹان سے ٹکرا گئی، جسے کے نتیجے میں 27افراد جاں بحق اور اور 15افرادشدید زخمی ہوگئے، جاںبحق افراد میں پاک فوج کے 10جوان بھی شامل ہیں جبکہ حادثے میں 4خواتین اور 6بچے میں جاں بحق ہوئے ، دشوار گزار راستوں اور جائے حادثہ کے دور افتاد ہونے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا، حادثے کے نتیجے میں ہونے والی دھماکے کی آواز سن کر قریبی علاقے کے لوگ فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئے اور لاشوں اور زخمیوں کو بس سے نکالا۔ وزیراعظم عمران خان نے غم زدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت اور جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بس حادثے میں شہید ہونے والے 10 فوجیوں سمیت 26 افراد کی میتیں سی ایم ایچ گلگت منتقل کردی گئی ہیں، جبکہ زخمیوں کو علاج کے لیے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سی ایم ایچ گلگت پہنچایا گیا ہے۔بابوسرٹاپ بس حادثے میں پاک فوج کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیا گیا۔ جائے وقوع پر پہنچنے والے افراد کے مطابق مبینہ طور حادثہ کے ساتھ ہی زور دار دھماکے کی آواز سنائی دی گئی اور علاقہ کے عوام حادثے کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئے۔ مقامی افراد جاں بحق اور زخمی افراد کو بس سے نکال کر روڈ سائیڈ پر رکھتے رہے۔ دور افتادہ علاقہ ہونے کے سبب ابتدائی طور پر بروقت طبی امداد کی فراہمی ممکن نہ ہونے کی وجہ سے زخمی افراد بے یارومددگار تڑپتے رہے ۔زخمیوں میں 2افراد کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہوئی۔ حادثہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق اسکردو سے بتایا جاتا ہے۔ زخمیوں میں عثمان ولد عرفان سکنہ حویلیاں، رقیب ولد دلاور سکنہ کرک، حسینہ خاتون سکنہ اسکردو،یاسمین خاتون سکنہا سکردو،محمد علی ولد شیخ حسن سکنہ اسکردو، فدا حسین ولد عبداللہ سکنہ خپلو، محمد یونس ولد محمد حسین سکنہ اسکردو، عمران ولد محمد جان اسکنہ ہریپور، شکیل، حسین ساکنان اسکردو،مبشر حسین ولد فضل حسین سکنہ جہلم، محمد عباس ولد غلام مرتضیٰ سکنہ اسکردو، جواد ولد اختر سکنہ اسکردو شامل ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے واقعے کے بعد حادثہ کی تصدیق کرتے ہوئے 26افرادکی ہلاکت اور 15افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اوروزیر اطلاعات و نشریات شمس میرنے حادثے کے بعد ہسپتال میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے امدادی کاروائیوں میں فوری طور پر تیزی لانے کی ہدایات جاری کیں۔ حادثہ کی وجوہات جاننے کے لیے فوری طور پر انکوائری ٹیم تشکیل دی گئی ہے تاہم ابتدائی تفتیش کے دوران یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بس ڈرائیور سے کیسے بے قابو ہوئی۔