اپنے ہی خلاف کھیلنے والا کھلاڑی

310

کھیل کی دنیا کا یہ معروف اصول ہے کہ میچ کے دوران اگر کوئی کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کررہا ہو تو ٹیم کا کوچ فوری طور پر اس کھلاڑی کو کھیل کے میدان سے واپس بلا لیتا ہے اور اس کی جگہ پر متبادل کھلاڑی میدان میں اتارا جاتا ہے ۔پاکستان کا عجیب حال ہے کہ سیلیکٹرز نے کپتان کو منتخب کیا اور دعویٰ کیا گیا کہ یہ ہر میچ میں پاکستان کو فتحیاب کرے گا ۔ مگر جب سے کپتان کھیل کے میدان میں اترا ہے ، عجب ہی صورتحال ہے کہ مخالف کے گول پوسٹ پر جاکر تو کیا گول کیا جاتا ، اپنے ہی گول پوسٹ میں بار بار گیند ڈال کر اپنی ہی قوم کے خلاف روز ایک نیا گول کیا جارہا ہے ۔ جب سے کپتان نے مسند اقتدار سنبھالی ہے ، پاکستان کے خلاف کسی کارروائی کے لیے دشمن کو کچھ کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے ۔ کپتان نے اپنی ناموزوں پالیسیوں کے ذریعے ملک کو معاشی طور پر تباہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ معاشی سطح پرکون سا ایسا میدان ہے جہاں پر بدحالی نے اپنے ڈیرے نہ ڈال دیے ہوں اور ترقی کا کون سا ایسا اشاریہ ہے جو پر نیچے کی جانب نہ گر رہا ہو ۔ ہر سو تباہی نے ڈیرے ڈال دیے ہیں مگرڈٹ کے کھڑا ہے کپبتان اور قوم کو ایک ہی راگ دیا جارہا ہے کہ گھبرانا نہیں ہے ۔ ملک کے مرکزی بینک کو براہ راست آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا ہے اور اب ملک کی معیشت آئی ایم ایف کی پالیسیوںکی مرہون منت ہے ۔ شرح سود میں مسلسل اضافے اور ڈالر کے مقابلے میں روز روپے کی گرتی قدر نے معاشی سرگرمیاں منجمد کرکے رکھ دی ہیں ۔ مرے کو مارے شاہ مدارکے مصداق ایف بی آرکے کارندوںکو کاروباری طبقے پر بھوکے کتوں کی طرح چھوڑ دیا گیا ہے جس کے بعد اب ملک میں ایک ہی کاروباری سرگرمی باقی بچی ہے اور وہ ہے تیزی کے ساتھ سرمائے کی بیرون ملک منتقلی ۔ سرکار کی ان پالیسیوں کے نتیجے میں روز افزوں مہنگائی کے ساتھ بے روزگاری کے عفریت نے بھی سر اٹھالیا ہے ۔ پٹرول ، بجلی اور گیس کے نرخوںمیں ہر ماہ اضافہ معمول بن گیا ہے جبکہ بجلی اور گیس کمپنیوں کو اووربلنگ کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔صحت کی صورتحال یہ ہے کہ حکومت نے جو سہولیات دی ہوئی تھیں ، وہ بھی بتدریج واپس لے لی گئی ہیں اور سرکاری اسپتال بھی بڑھتی فیسوں کے سبب اب پرائیویٹ اسپتالوں کا روپ دھارتے جارہے ہیں جبکہ وہاں پر نہ تو دوائیاں میسر ہیں اور ہی دیگر ضروری سہولیات ۔ سرکاری اسپتالوںمیں صفائی کی یہ صورتحال ہے کہ صحت مند فرد بھی وہاں جا کر متعدد بیماریوں کا شکار ہوجائے ۔ بدامنی ہر جگہ منہ پھاڑے کھڑی ہے ۔ پہلے صرف کراچی ہی اسٹریٹ کرائم کا مرکز تھا مگر اب تو اسلام آباد جیسا شہر بھی اس کی زدمیں آچکا ہے ۔ اندرون ملک کی خراب صورتحال کے سبب تو کپتان پہلے ہی کڑی تنقید کی زد میں تھا۔ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے بعد جس طرح سے کپتان نے قومی امنگوں کے برخلاف بھارت کے سامنے سپر ڈالی ہے ، اس سے پورے پاکستان میں اشتعال پایا جاتا ہے ۔ اتنا کچھ ہونے کے بعد قوم سلیکٹرز سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ آخر کپتان کو بدلنے میں کیاچیز مانع ہے ۔ آخر وہ نقطہ کب آئے گا جب سلیکٹرز کو یہ سمجھ میں آئے گا کہ کپتان مخالف ٹیم کے خلاف گول نہیں کررہا بلکہ اپنی ہی ٹیم کے خلاف گول کرکے مخالف ٹیم کو فائدہ پہنچا رہا ہے ۔ بہتر ہوگا کہ صرف کپتان ہی کو نہیں بلکہ اس کی پوری نااہل ٹیم کو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیا جائے ۔ کپتان کی ٹیم کے کئی نااہل افراد جن میں شاہ محمود قریشی بھی شامل ہیں ، کسی تبدیلی کی صورت میں خود وزیر اعظم بننے کی تگ د دو میں ہیں ۔ اس طرح کی کوئی تبدیلی ملک کی سلامتی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی ۔