مصر میں سیسی کیخلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے، استعفے کا مطالبہ، تحریر اسکوائر پر فورسز سے جھڑپیں

403
قاہرہ: قابض عبدالفتاح السیسی کیخلاف تحریر اسکوائرپر ہزاروں افراد احتجاج کررہے ہیں
قاہرہ: قابض عبدالفتاح السیسی کیخلاف تحریر اسکوائرپر ہزاروں افراد احتجاج کررہے ہیں

 

قاہرہ (صباح نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک) مصر میں پہلی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدارپر قبضہ کرنے والے صدر عبدالفتاح السیسی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج، راشی صدر سے استعفے کا مطالبہ، قاہرہ میں تحریر اسکوائر پر فورسز اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں، شیلنگ اور فائرنگ، کئی افراد کے زخمی ہونے اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی طلاعات، میڈیا ہاؤسز کو رپورٹنگ سے روک دیا گیا، صحافیوں کوبھی حراست میں لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خود ساختہ جلا وطن مصری تاجر اور فنکار محمد علی کی جانب سے صدر عبدالفتاح السیسی پر کرپشن کے الزامات عاید کیے جانے کے بعد ملک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، جمعے کے روز شروع ہونے والے احتجاج میں ہفتے کے روز شدت آگئی، مظاہرین کی ایوان صدر کی جانب مارچ کی کوشش ، تحریر اسکوائر پر فورسز اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں ۔کرپشن کی اطلاعات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے ملک کے مختلف شہروں میں پھیل گئے‘ نوجوان ٹولیوں کی شکل میں سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق جمہوریت کے حامی ہزاروں مظاہرین ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے
لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مصر میں بعض میڈیا ہاؤسز کے رپورٹنگ کرنے پر بھی پابندی عائد کیے جانے کی خبریں زیرگردش ہیں جبکہ متعدد صحافیوں کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ مصر میں حکومتوں کی تبدیلی کا استعارہ بننے والا تحریر اسکوائر ایک بار پھر مظاہرین سے آباد ہو گیا ہے۔ مظاہرین نے سابق صدر محمد مرسی کی زیر حراست موت کی تحقیقات اور ذمے داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ فوجی حکمراں السیسی کے خلاف یہ پہلے عوامی مظاہرے تھے جسے روکنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا۔ صدر السیسی نے مظاہروں کا زور توڑنے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے اور سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے‘ جبکہ مخالف جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن رہنما پہلے ہی جیلوں میں بند ہیں۔ واضح رہے کہ سابق صدر مرسی کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض فوجی جنرل السیسی نے جبر کے ذریعے اپوزیشن کو دبا کر انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور محمد مرسی سمیت اخوان المسلمون کے سیکڑوں رہنماؤںاور ہزاروں کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا۔ جبکہ تحریر اسکوائر پر احتجاج پر بیٹھے مظاہرین کو ٹینکوں سے کچل دیا تھا جس میں محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد شہید ہوگئے تھے۔