مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بدستور مفلوج۔ بھارتی فوج کا گھروں پر دھاوا ، سیکڑوں بچوں کو گرفتار کرلیا

153

 

سری نگر/اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بدستور 48ویں روز مفلوج رہے، بھارتی فوج نے کپواڑا میں گھروں پر دھاوا بول دیا اور گھروں کے اندر گھس کر خواتین، بچوں اور مردوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایاجبکہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز نے بچوں کو بھی غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا جارہا ہے ۔ تفصیلات
کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 48ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عاید ہیں۔ مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔وادی میں کرفیو کے باعث 3ہزار 900 کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سری نگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ وادی میں بھارتی اقدام کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ،مظاہرین آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے لگا رہے ہیں اور اس دوران فورسز سے جھڑپیں بھی جاری ہیں۔بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین روکنے کے لیے جگہ جگہ رکاٹیں کھڑی کردیں اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے فائر کیے جارہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد اب تک زخمی ہو چکے ہیں ۔ادھر بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز بچوں کو بھی گھروں سے گرفتار کررہی ہے ۔ذرائع کے مطابق 5اگست کے بعد سے اب تک15ہزار سے زاید افراد میں سیاسی رہنما، کاروباری افراد اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے ۔ادھر حریت پسند رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے پاکستان کے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں آگہی مہم کے ذریعے کشمیریوں کے خلاف فاشسٹ مودی حکومت کے مظالم کو اجاگر کریں۔ مشعال ملک نے کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے پر عالمی رہنماوں، خصوصاَ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔