پاکستان اور جاپان آٹو موبائل شعبے میں شراکت داری پر توجہ دیں ، جنید ماکڈا

107

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) اور پاکستان جاپان بزنس فورم( پی جے بی ایف)نے باہمی مفاہمت کی یادداشت کے معاہدے( ایم اویو) پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق دونوں اداروں نے اپنے ممبران کو متاثر کرنے والے مشترکہ چیلنجزکی نشاندہی کرنے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے پر اتفاق کیا تاکہ پاکستان اور رجاپان کے مابین تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔باہمی مفاہمت کی یادداشت کے معاہدے پر کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا اور چیئرمین پی جے بی ایف سہیل پی احمد نے دستخط کیے۔ ایم او یو کے مطابق کے سی سی آئی اور پی جے بی ایف صنعت دوست پالیسیوں ،صحت مند مارکیٹ اور پاکستان میں صنعتی ترقی کے لیے مفید معلومات کے تبادلہ اور مواقعوں کی نشاندہی کریں گے۔دونوں اداروں نے باہمی دلچسپی کے امور پرورکنگ گروپ بنانے ،تحقیق و صنعتی ترقی میں تعاون پیش کرنے کے لیے اپنا ایک ایک رابطہ نمائندہ بھی نامز دکریں گے اس کے علاوہ جاپان کے ساتھ تجارت کرنے والے ممبران کی تفصیلات کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔اس موقع پر پی جے بی ایف کے چیئرمین سہیل پی احمد نے بعض بڑی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پی جے بی ایف واحد باہمی فورم ہے جوحکومت سے حکومت ڈائیلاگ میں بھی حصہ لیتا ہے اور یہ واحد فورم ہے جس کے کراچی اور لاہور میں دفاتر ہیں۔ہمارا ویژن دونوں ملکوں کے درمیان کاروباری تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ہم وہ واحد باہمی بزنس فورم ہیں جس نے 2011میں کثیرالجہتی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں35ممالک سے 200سے زائد افراد نے شرکت کی ۔ہم نے جاپانی دوستوں کے تعاون سے مشرف کے دور حکومت میں ایک جامع رپورٹ تیار کی تھی کہ کس طرح ویژن2030کو حاصل کیا جاسکتا ہے مگر بدقسمتی سے اہم قابل قدر اسلام آبادمیںمٹی کی نظر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پی جے بی ایف مستقل بنیادوں پر ہر سال ایس ایم ایز کے وفود جاپان بھیج رہاہے اور بی ٹو بی اجلاسوں کا بھی اہتمام کرتا ہے جس کے توقع سے بھی زیادہ بہتر نتائج برآمد ہوئے۔انہوں نے رائے دیتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبرصنعت اور معیشت کی بہتری کے لیے کوششوں کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ پاکستان اور جاپان کو آٹوموبائل کے شعبے میں تربیت اور تعاون کے ذریعے لازمی طور پر مشترکہ شراکت داری کی طرف توجہ دینا چاہیے بڑی ساحلی پٹی،وسیع زرعی پیداوار،توانائی کی صلاحیت اور صنعتی لحاظ سے سب سے بڑے شہر کراچی کے باعث سندھ صوبہ پورے پاکستان کے لیے اکیلا ہی راہ ہموار کرسکتا ہے۔کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے اس موقع پر کہاکہ باہمی مفاہمت کی یادداشت کے معاہدے سے دونوں اداروں کے مابین میں مضبوط روابط استوار کرنے اور پاکستان اور جاپان کے درمیان باہمی تجارت وسرمایہ کاری کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے بتایا کہ 2018کے دوران پاکستان سے جاپان کے لیے اشیاء کی برآمدات میں 17.9فیصد کمی ہوئی جو2017میں431.96ملین ڈالر سے کم ہو کر354.26ملین ڈالرہوگئیں ۔