مقبوضہ کشمیر ،لاک ڈائون کا 47 واں روز نماز جمعہ کی اجازت نہ ملی ،جھڑپیں متعدد مظاہرین زخمی

395

سری نگر (خبر ایجنسیاں)مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے لاک ڈاؤن کو 47 روز مکمل ہوگئے جہاں سری نگر سمیت دیگر بڑے شہروں کی مرکزی مساجد میں نماز جمعے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ متعدد شہروں میں شدید احتجاج کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قابض بھارتی حکام نے سری نگر کی جامع مسجد، درگاہ حضرت بل، دستگیر صاحب، چرار شریف اور جامع مسجد کشتواڑ سمیت دیگر مرکزی مساجد میں جمعے کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی ۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقوں سری نگر، بندی پورا، بارہ مولا، کپواڑا، اسلام آباد، پلواما، کلغام، شوپیاں اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں نماز جمعہ کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات ہوئے جس کے بعد شہریوں نے بھارت کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے لگائے اور نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے کو بھی مسترد کردیا۔بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کردیں اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے فائر کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں لاک ڈاؤن کے 47 ویں روز بھی معمولات زندگی معطل رہیں اور کرفیو نافذ رہا۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں تمام مارکیٹیں، کاروباری مراکز، دکانیں، تعلیمی ادارے بند اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معطل رہی ،اس کے علاوہ انٹرنیٹ، موبائل سروس سمیت مواصلات کے ذرائع اور ٹی وی چینلز بھی بدستور بند رہے۔واضح رہے کہ ایک امریکی عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے دیگر ارکان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر 21 روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی تھی۔امریکی ریاست ہیوسٹن، ٹیکساس کی ضلعی عدالت نے یہ اقدام کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ کی جانب سے دائر درخواست پر اٹھایا، جہاں نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 22 ستمبر کو ایک مشترکہ ریلی سے خطاب کریں گے۔ مذکورہ تنظیم نے شکایت کی کہ مودی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست کو متنازع علاقے کا الحاق کر کے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرلیا۔