گرفتاریوں کیخلاف اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں احتجاج

101

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) اراکین کی گرفتاریوں اور پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج۔اسپیکر پر جانبداری کا الزام۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوںنے رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کی گرفتاری کیخلاف شدید احتجاج کیا۔ جمعرات کے روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سید خورشید شاہ ایوان کے سینئر ترین شخص تھے کیا وہ ملک سے بھاگ رہے تھے پارلیمنٹ کے ممبر کو تضحیک کے لیے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ انتہائی کمزور ہو چکی ہے کہ ایک فاضل رکن کو گرفتار کرنے کے باوجود اسپیکر کو اطلاع نہیں دی جا تی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سرکاری افسران اور تاجروں کو گرفتار نہیں کر رہی ہے محض سیاستدانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بے نامی اثاثے کو کس طرح ثابت کیا جا سکتا ہے یہ تمام ناجائز اقدامات ہیں۔ اس سے قبل سابق صدر اور سابق وزیراعظم کو گرفتار کیا جا چکا ہے مگر تحریک انصاف کے کسی بھی فرد کو گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اقدامات سے پارلیمنٹ کی تضحیک ہو رہی ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید خورشید شاہ پر نیب کے جو الزامات ہیں وہ پیش کیے جائیں اور سید خورشید شاہ کو ایوان میں بلایا جائے۔ رکن اسمبلی سید نوید قمرنے کہا کہ ا سپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اراکین کے استحقاق کا تحفظ کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ملک کے واحد برادری سیاستدان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی سازشیں کر رہی ہیں جبکہ اس کے علاوہ دیگر شعبے ایک دوسرے کا دفاع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ اگر ایوان میں کسی ممبر کے حقوق پر حرف آتا ہے تو اس کا دفاع کریں ہمیں ایک برادری کے طور پر ایک دوسرے کو سپورٹ کرنا چاہیے اس سے ایوان کے تقدس میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سید خورشید شاہ اس ایوان کے پرانے پارلیمنٹیرینز میں شامل ہیں اور انہوں نے اپنے لہجے سے ایوان کی عزت میں اضافہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت برادری ایک دوسرے کو تحفظ دینا ہو گا اس طرح ہم جمہوریت کو تحفظ دیں گے۔ رکن اسمبلی نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سید خورشید شاہ کی گرفتاری کا مقصد کرپشن نہیں بلکہ دشمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید خورشید شاہ کے اثاثے سب کے سامنے ہیں نیب حکام بے نامی جایدادوں کو سیدخورشید شاہ کے ساتھ منسلک نہ کریں یہ اقدام قابل مذمت اور قابل شرم ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ نیب کا ادارہ مکمل طور پر آزاد ہے سیاستدانوں سمیت کسی بھی طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو اپنے اثاثوں سے متعلق جواب دیناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہآج ایوان کو مسئلہ کشمیر سمیت دیگر اہم مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کبھی سندھودیش کی بات کی جاتی ہے اور کبھی پختونستان کی بات کی جاتی ہے مگر جب بھی اس طرح کے بیانات سامنے آتے ہیں تو سرحدوں پر پاکستانی فوجیوں کی شہادتیں ہوتی ہیں اور اپوزیشن کے رہنما ان فوجیوں کا نام تک لینا گوارہ نہیں کرتے ہیں۔علاوہ ازیںقومی اسمبلی اجلاس کے سیشن کے دوران متحدہ اپوزیشن نے گرفتارکیے گئے رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر احتجاج کیا۔ اس حوالے سے احتجاجی کیمپ بھی لگایا گیا ہے۔ کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر، خواجہ آصف، ایاز صادق، مریم اورنگزیب اور مرتضیٰ جاوید عباسی جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر اورشازیہ مری موجود تھیں۔احتجاجی کیمپ میں نواز شریف کی تصویر کے ساتھ قیدی برائے سیاسی تاوان اور بے گناہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرو کے بینر آویزاں کیے گئے۔ احتجاجی کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے ترانے لگانے پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ پارٹی ترانے نہیں لگنے چاہییں، قومی نغمہ لگائیں۔ شازیہ مری نے پیپلز پارٹی کے ترانے بھی دے دیے۔
قومی اسمبلی احتجاج