بزدلی یا مصلحت؟

439

پاکستان کو ریاست مدینہ کے مماثل بنانے کے داعی وزیراعظم عمران خان نے انتباہ کیا ہے کہ خبردار کوئی لڑنے کے لیے مقبوضہ کشمیر نہ جائے، یہ کشمیریوں سے دشمنی ہوگی۔ پاکستان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے بھارت بھرپور دبائو میں ہے، جو کسر رہ گئی ہے وہ جنرل اسمبلی میں خطاب سے پوری ہو جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان جانے کس کی ’’جنت‘‘ میں رہتے ہیں۔ بھارت پاکستانی حکمرانوں کی اچھل کود سے ہرگز بھی کسی دبائو میں نہیں۔ وہاں کے حکمران تو ’’پاکستانی مقبوضہ‘‘ کشمیر کو آزاد کرانے کے دعوے کررہے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع اور داخلہ کے بعد وزیر خارجہ مسٹر شنکر بھی میدان میں آگئے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر مذاکرات کرنے کا کوئی ارادہ نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔ اس کا صرف ایک حل ہے اور وہ ہے طاقت کے جواب میں طاقت کا استعمال۔ لیکن عمران خان اسے کشمیریوں سے دشمنی قرار دے رہے ہیں۔ کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان امریکا کی طرف دیکھ رہا ہے اور امریکا اسرائیل کی طرف۔ اسرائیل بھارت کے ساتھ ہے۔ عمران خان نے جو کچھ کہا ہے اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ جہاد بے معنی ہے۔ برسوں پہلے ایک جھوٹا نبی غلام قادیانی برطانوی قابضین کی محبت میں جہاد منسوخ ہونے کا فتویٰ دے چکا ہے۔ سابق صدر اور فوجی آمر پرویز مشرف نے فخریہ کہا تھا کہ ہم نے ایسا انتظام کردیا ہے کہ چڑیا کا بچہ بھی کنٹرول لائن کے پار نہیں جا سکتا۔ تقریباً یہی بات عمران خان کہہ رہے ہیں کہ کوئی مقبوضہ کشمیر میں لڑنے کے لیے نہ جائے، جس نے ایسا کیا وہ پاکستان اور کشمیریوں کا دشمن ہوگا۔ اسی لیے پاکستان میں ان تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی ہے جن سے پاکستانی حکمرانوں کو خدشہ تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جا کر جہاد کر سکتے ہیں۔ مدینہ کی ریاست کا دعویدار جہاد سے خوف زدہ ہے۔ بھارتی جرنیل نوجوانوں کو اکسا رہے ہیں کہ ہم نے پاکستان کو دولخت کردیا اب یہ تمہارا کام ہے کہ اس کے مزید ٹکڑے کردو۔ ہماری فوج کو یہ کہنے کا بھی حوصلہ نہیں۔ صدر عارف علوی نے بڑھک ماری ہے کہ ’’چند برس کی بات ہے، پورا کشمیر آزاد کرکے دکھائیں گے۔‘‘ یہ کام وہ کیسے کریں گے؟ وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمیں سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد نہیں چاہیے، یہ کہنے کی باتیں ہیں، پاکستان عملی اقدامات کرے۔ پہلی قومی پارلیمینٹرین کشمیر کانفرنس کے دیگر مقررین نے کہا کہ کیا مقبوضہ وادی میں آخری کشمیری کے قتل ہونے کا انتظار کرتے رہیں گے؟ پاکستانی حکمران شاید اسی انتظار میں ہیں۔ یا پھر یہ انتظار کہ بھارت آزاد کشمیر پر بھی قبضہ کرے تب اسے مزہ چکھا دیں گے۔ پاکستان سے کسی کو جہاد کے لیے جانے سے روکنا کشمیریوں سے دشمنی نہیں پاکستان سے دشمنی ہوگی۔ عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کیا تیر مار لیں گے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری تو متفقہ قراردادوں پر عمل کرانے کے بجائے ثالثی کرانے کی بات کررہے ہیں۔ مسلمانوں نے جب جہاد ترک کیا ان کا زوال شروع ہوگیا۔