نیتن یاہو انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام

291

تل ابیب : اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر حکومت بنانے کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔

غیرملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق موصول شدہ تقریباً مکمل نتائج میں طویل عرصے تک حکومت کرنے والے نیتن یاہو کو سال میں دوسری مرتبہ شدید دھچکا لگا ہے۔ تاہم مقابلہ سابق آرمی چیف بینی گانتز کی جماعت کے درمیان برابر ہوگیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے مطابق نیتن یاہو کی جماعت لیکود اور سابق آرمی چیف بینی گانتز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو کم وبیش برابر نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

نتین یاہو کی جماعت لیکود کی سربراہی میں اتحاد کو 120 کے ایوان میں 55 نشستیں جبکہ بائیں بازو کے اتحاد کو 56 نشستیں حاصل ہوئی ہیں جبکہ حکومت بنانے کیلئے 61 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

لیکود کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دائیں بازو کے متعدد رہنماؤں نے نیتن یاہو سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور اگلے حکومت میں ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انتخابات کے بعد موصولہ نتائج کے مطابق سیکولر نیشلسٹ جماعت یسرائیل بیتینو کے سربراہ اور سابق وزیردفاع ایوگدور لیبرمین 9 نشستیں حاصل کرکے حکومت سازی کے لیے اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔

نتین یاہو نے اپنی انتخابی مہم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی تعلقات کی بھرپور پرچار کی لیکن نتائج کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا، ان کی جانب سے جیت یا ہار تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان سامنے نہیں آیا۔

انتخابی نتائج سے مایوس 69 سالہ نیتن یاہو نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ ان کا ارادہ ہے کہ عرب جماعتوں کے بغیر ‘زائیونسٹ حکومت’ قائم کریں کیونکہ عرب جماعتیں گانتز کی حمایت کرسکتی ہیں۔

نیتن یاہو نے اسرائیل میں سیاسی پیش رفت کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کیلئے شیڈول دورے کو منسوخ کردیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم کی ملاقات امیکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی طے تھی۔