منزل کا تعین ہوچکا کوئی دھمکی دے یا لالچ پروا نہیں،چیئرمین نیب

323

اسلام آباد (اے پی پی) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاہے کہ ملک میں بدعنوانی دیمک سے بڑھ کرناسورکی صورت اختیار کر چکی ہے جس کا واحد علاج سرجری ہے تاکہ اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے، قانون کی نظرمیں تمام افراد برابر ہیں او رہر شخص اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک اس پر الزا م ثابت نہ ہو جائے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی ترجیح ہے۔ نیب نے 179 میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 105 میں ریفرنسز دائرکیے ہیں جبکہ 15 مقدمات انکوائری اور 19 مقدمات انویسٹی گیشن کے مراحل میں ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے، اس کے علاوہ 40 مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹادیا گیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیب خیبر پختونخوا کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے جبکہ وہ کیس جس میں کرپشن کی رقم کم ہوتی ہے وہ نیب متعلقہ صوبائی اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ کو قانون کے مطابق کارروائی کے لیے بھیج دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔ نیب نے ان لوگوں پر بھی ہاتھ ڈالا جن کے خلاف کوئی کارروائی کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت معزز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1210 بدعنوانی کے ریفرنسز زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباً 900 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے وائٹ کالر مقدمات کی شواہد، دستاویزی ثبوت اور قانون کے مطابق سائنسی بنیاد پر تحقیقات کے لیے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جوکہ دنیا کی کسی اینٹی کرپشن ایجنسی نے مختص نہیں کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 22ماہ کے دوران 71 ارب روپے برآمد کیے جبکہ 600 بدعنوانی کے ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کیے جبکہ پہلے22 ماہ میں نیب نے اتنے بد عنوانی کے ریفرنسز منطقی انجام تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مضاربہ،مشارکہ اسیکنڈلز کی تحقیقات ترجیحی بنیاد پر کر رہا ہے۔ اب تک 43 ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ بیرون ملک فرار مضاربہ ،مشارکہ اسیکنڈلزمیں مطلوب ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ نیب نے احتساب عدالت اسلام آباد میں مفتی احسان کے خلاف مضاربہ کیس میںبدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے نیب ہیڈکوارٹرز میںنہ صرف الگ سیل قائم کیا ہے بلکہ تمام علاقائی دفاتر جن میں نیب خیبرپختونخوا بھی شامل ہے، بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے سیل قائم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے بیورو کریسی کے نیب کی وجہ سے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے اور تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب میں جاری ہزاروں مقدمات میں سے بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر اس کے باوجود تواتر کے ساتھ نیب کے خلاف پروپیگنڈ ا کیا جا رہا ہے جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔ چیئرمین نیب نے واضح اور واشگاف الفاظ میںکہا کہ قانون کی نظرمیں تمام افراد برابر ہیں او رہر شخص اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک اس پر الزا م ثابت نہ ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ نیب ملک کا بدعنوانی کے خاتمے کے لیے قانون کے مطابق کام کرنے والا معتبر ادارہ ہے۔ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوان عناصرکے خلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے ۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ ہر شخص کی عزت و احترام کا خیال رکھا جائے اور تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنزقانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں۔ اس موقع پر چیئرمین نیب نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب خیبر پختونخوا کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب خیبر پختونخوا مستقبل میں اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائے گا۔