سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید ہنگامہ ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

93

 

کراچی(نمائندہ جسارت )سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو پرائیوٹ ممبر ڈے کے موقع پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، شور شرابے اور ہلڑ بازی کے دوران ایوان کی کارروائی بمشکل وقفہ سوالات تک ہی جاری رہ سکی، اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں،ارکان نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، مجبوراً اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس جمعہ 21ستمبر تک ملتوی کردیا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو جب ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی زیر صدارت شروع ہوا تو کارروائی کے آغاز ہی میں حکومت واپوزیشن ارکان کے درمیان نوک جھونک اور جملے بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کوئی بات کرنا چاہتے تھے جب انہیں موقع نہیں دیا گیاتو اپوزیشن ارکان نے اس پراحتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کردیا۔ فردوس شمیم نقوی نے خبردار کیا کہ اس رویے کے خلاف میں انٹرنیشنل پارلیمنٹری یونین میں جاوںگا۔جس پروزیرپارلیمانی امور مکیش
کمارچائولہ نے کہا کہ ہمیں دھمکیاںنہ دیں جہاں جاناہے چلے جائیں۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ حکومت اپنا رویہ درست کرے۔ایوان کی کاروائی کے دوران جب محکمہ توانائی سے متعلق وقفہ سوالات شروع ہوا اس وقت بھی اپوزیشن ارکان وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ کے ساتھ الجھتے رہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان غیر ضروری بحث ومباحثے کے باعث ایک سوال کے جواب میں خاصہ وقت ضائع ہوا جس پر اسپیکر نے نشاندہی کی کہ ایک سوال پر45 منٹ لگے ہیں ،یہ سندھ اسمبلی میں نئی تاریخ رقم ہوئی ہے کہ ایک سوال پراتناوقت لگادیا گیا۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ وزیر اور محکمے کی نااہلی ہے ،سوال کچھ پوچھاجاتاہے جواب کچھ دیاجاتاہے۔جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا وزیر اعظم بھی نااہل ہے۔ سرکاری ارکان کی اس بات پر قائد حزب اختلاف نے مشتعل ہوکر کہا کہ چوری، ڈاکا نہیں چلے گا ۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ بڑے افسوس سے کہناہڑتاہے کہ اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن دونوں ہی نااہل ہیں۔امتیاز شیخ کی اس بات پر اپوزیشن ارکان بھڑک اٹھے اور انہوں نے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرعلیم عادل شیخ اور وزیر پارلیمانی امور مکیش چائولہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا اور اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔اسپیکر نے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرادیے۔ہنگامہ آرائی کے دوران اسپیکر ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس جمعہ 21ستمبر تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیںسندھ اسمبلی نے لاڑکانہ میڈیکل کالج کی طالبہ کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صوبے میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اْٹھائے جائیں۔ایم کیوایم پاکستان کی منگلا شرما نے دعویٰ کیا کہ نمرتا نے خودکشی نہیں بلکہ انہیں قتل کیا گیا لہٰذا اس کی جامع انکوائری کی جائے۔ اجلاس میں محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی صحت یابی کی دعا کی گئی۔ بدین کے سول اسپتال میں انکیوبیٹرز کی عدم دستیابی کے باعث 3معصوم بچوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار اور ان کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی، میرپورخاص کے ہندو بچے کے ٹر یفک حاد ثے میں فوت ہونے پر اظہار افسوس اور ایمبولینس فراہم نہ کرنے کے ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کے تحفظ کے لیے دعا کرائی گئی۔
سندھ اسمبلی