عمران اور مودی سے جلد ملاقات کروں گا، کشیدگی کم ہوگئی، صدر ٹرمپ

108

 

واشنگٹن(آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے وزیراعظم سے جلدملاقات کروں گا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا وقت اور مقام کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا تاہم انہوں نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم ہونے کا ذکر کیا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی پر بہت پیشرفت ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے شیڈول کے مطابق وہ وزیراعظم عمران خان سے رواں ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرسکتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے سربراہان سے جلد ملاقات کروں گا، ہیوسٹن میں 22 ستمبر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی ہوگی جب کہ مجھے لگتا ہے کہ دونوں سربراہان سے ملاقات کے بعد
مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ جنگ نہ کرنے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے اور نہ ہی کبھی امریکا نے سعودی عرب سے اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یہ محسوس ہورہا ہے کہ ایران ہی سعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ملوث ہے تاہم وہ پھر بھی خطے میں جنگ نہیں چاہتے۔خیال رہے کہ امریکا نے الزام عائد کیا تھا کہ ایران خطے میں موجود اپنے حریف سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملے میں براہ راست ملوث ہے۔امریکا کے صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے کا رد عمل دینے کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے واشنگٹن نے اپنے اہداف بھی لاک کرلیے۔تاہم ایک روز بعد ہی اب اپنے حالیہ بیان میں امریکا کے صدر کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا کرنے کی کوئی جلدی نہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس مزید آپشنز موجود ہیں، ابھی ہم ان آپشنز کی جانب نہیں دیکھ رہے بلکہ پہلے ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ (تیل تنصیبات پر حملہ) کس نے کیا۔امریکا تحقیقات کر رہا ہے کہ کیا ان حملوں میں ایران ملوث ہے جبکہ اس حوالے سے امریکا کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ یقیناً اسی طرف دیکھ رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ سعودی عرب کے لیے انہیں کسی تنازع میں جانے کی جلدی نہیں اور نہ ہی وہ جنگ کی خواہش رکھنے والی شخصیت کے حامل ہیں۔ٹرمپ نے ایران پر الزامات عائد کرنے کے بیانات سے خود کو علیحدہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کابینہ کے اراکین بشمول مائیک پومپیو اور سیکریٹری توانائی رک پیری نے تہران پر الزام عائد کیا اور وہ لوگ جلد سعودی عرب جائیں گے۔امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے سعودی عرب کی حفاظت کا وعدہ نہیں کیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے سعودی لوگوں سے کوئی وعدہ نہیں کیا تھا لیکن ہمیں ان کے ساتھ مل بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنا ہے۔امریکی صدر نے واضح کیا کہ یہ حملہ سعودی عرب پر ہوا ہے ہم پر نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ