لاڑکانہ‘ میڈیکل کی طالبہ نمرتا کماری کی موت معما بن گئی

180

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت )لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کے ہاسٹل میں پیر کے روز مردہ پائی جانے والی نمرتا کماری کی موت معمابن گئی ہے اور 24 گھنٹے گزر جانے بعد بھی اس کی ہلاکت کی اصل وجہ سامنے نہیں آ سکی۔ پولیس اور فرانزک ماہرین نے شواہد اکھٹے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں لیکن
وہ ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔پیر کے روز سندھ کے شہر لاڑکانہ میں واقع آصفہ ڈینٹل کالج کی فائنل ائیر کی طالبہ نمرتا کماری کی نعش پراسرار طور پر کالج کے ہاسٹل میں ان کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی۔ جس کے بعد پولیس اور کالج انتظامیہ نے اسے ابتدائی طور پر خودکشی قرار دیا تھا۔ تاہم ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔آصفہ ڈینٹل کالج بے نظر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک ہے جس کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ لڑکی کا جسم نشان پڑنے سے نیلا ہو گیا تھا جب کہ گردن پر پٹا بندھا ہوا پایا گیا ہے۔وائس چانسلر کے مطابق نمرا کا دروازہ اندر سے بند تھا اور کمرے میں ایک کرسی بھی پڑی ہوئی تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ فرانزک ایکسپرٹ نہیں۔ پولیس اور فرانزک ماہرین نے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں، جب کہ پولیس نے نمرتا کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا ہے جس سے تحقیقات آگے بڑھنے میں مدد مل سکتی ہے۔علاوہ ازیں نمرتا کور کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ پوسٹ مارٹم کرنے والے سرجن نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبہ کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان موجود نہیںہے تاہم نمرتا کے گلے میں کوئی چیز باندھنے کے نشان ہیں۔ ڈاکٹر کے مطابق پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ چند دن میں آئے گی۔طالبہ کے خون اور جسم کے نمونے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج میں پْر اسرار طور پر مرنے والی طالبہ نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے کہا کہ میں خود ایک ڈاکٹر ہوں اور میں نے بھی لاش کا معائنہ کیا ہے۔ میرے معائنے کے مطابق نمرتا کے گلے پر جس طرح کے نشان پائے گئے ہیں وہ خود کشی کے نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اس کی کلائیوں پر بھی زبردستی پکڑے جانے کے نشانات موجود تھے۔انہوں نے بتایا کہ جس لڑکی نے سب سے پہلے نمرتا کی لاش دیکھی اس کے مطابق اس کے گلے میں دوپٹہ تھا جبکہ گلے پر جو نشان ہے وہ تار کا ہے۔ ڈاکٹر وشال کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کمرے کی حالت دیکھی تھی، پنکھے پر کوئی نشان نہیں تھا اور نا ہی پنکھا ٹیڑھا تھا، پنکھے کا بیلنس ٹوٹنا چاہیے تھا، پنکھے پر لگی مٹی اترنا چاہیے تھی، پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرنے والے کی لاش لٹکنی چاہیے لیکن لاش بستر پر پڑی تھی۔علاوہ ازیں رکن سندھ اسمبلی نندر کمار نے نمرتا کی موت کو قتل قرار دے دیا ہے۔ نندر کمار نے کہا ہے کہ نمرتا کو قتل کیا گیا ہے، عدالتی انکوائری کی جائے۔ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کے رہنما حلیم عادل شیخ نے بھی کہا ہے کہ طالبہ نمرتا کا واقعہ خود کشی نہیں لگتا ہے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر نثار کھوڑو نے اپوزیشن کے مطالبے پر کہا کہ نمرتا کی لاش کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا ہے، اگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل ثابت ہوا تو کسی سے رعایت نہیں ہوگی۔ خیال رہے کہ خیال رہے کہ لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے 22 سالہ طالبہ کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق نمرتا کی نعش کو کمرے کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا، نمرتا کے گلے میں دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ اس کا تعلق ضلع گھوٹکی سے تھا جبکہ متوفیہ کے والدین کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔
نمرتا قتل کیس