تیونس: عوام نے سیاست دانوں کو ٹھکرا دیا‘ پروفیسر کامیاب

375
تیونس: پروفیسر سعید قیس پہلے انتخابی مرحلے میں اپنی فتح کے بعد خطاب کررہے ہیں
تیونس: پروفیسر سعید قیس پہلے انتخابی مرحلے میں اپنی فتح کے بعد خطاب کررہے ہیں

تیونس سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) تیونس کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں قانون کے پروفیسر اور غیر سیاسی شخصیت قیس سعید نے حریف امیدواروں کو شکست دے دی۔ سیاسی ماہرین قیس سعید کی غیر متوقع کامیابی کو سیاسی زلزلہ قرار دے رہے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں دو تہائی ووٹوں کی گنتی کے اختتام پر قیس سعید 18.9 فیصد ووٹ لے کر سب سے آگے ہیں۔ انتخابات میں 24 سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا، جب کہ ٹرن آؤٹ 45 فیصد رہا۔ انتخابی کمیشن کے مطابق قیس سعید کے مقابل امیدوار اور کرپشن الزامات میں قید نبیل قروی نے 15.5 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ تیونس کے وزیرِ اعظم یوسف شاہد بھی صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہے تھے، تاہم سست روی کی شکار معیشت اور مہنگائی میں اضافے کے باعث وہ 7.4 فیصد ووٹ حاصل کر کے پانچویں نمبر پر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ تیونس میں 2011 ء میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری بار آزادانہ انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل 2014 ء کے صدارتی انتخابات میں محمد باجی قائد سبسی صدر منتخب ہوئے تھے جو رواں سال انتقال کر گئے۔ حالیہ صدارتی انتخابات میں قیس سعید ایک غیر سیاسی شخصیت کے طور پر سامنے آئے، جنہوں نے سیاسی جماعت بنانے یا بڑے سیاسی جلسوں کے بجائے گھر گھر جا کر اپنی انتخابی مہم چلائی۔ قیس سعید نے اپنی ممکنہ کامیابی سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹرز قانونی طریقے سے انقلاب لے آئے ہیں۔ تیونس کے لوگ کچھ نیا چاہتے تھے اور ایک نئی سیاسی سوچ کی تلاش میں تھے، تیونس کے سماجی مسائل کو حل کرنا بلدیاتی انتظامیہ اور سول سوسائٹی کی ذمے داری تھی۔