سعودی عرب پر ایران سے کروز میزائل داغے گئے‘ امریکا

99

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں بڑی تیل تنصیبات پر حملے ایرانی سرزمین سے کیے گئے اور ان میں کروز میزائل استعمال ہوئے۔ خبررساں ادارے اے ایف پی نے یہ بات منگل کے روز اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے بتائی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی عہدے دار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا اس حملے سے متعلق شواہد اکٹھے کررہا ہے، تاکہ انہیں آیندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی برادری خاص طور پر یورپی اتحادیوں کے سامنے پیش کیا جاسکے۔ اے ایف پی نے امریکی عہدے دار سے تاکید کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا واشنگٹن کو یقین ہے کہ یہ میزائل حملے ایرانی سرزمین سے کیے گئے، تو اس کا جواب اثبات میں دیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا تھا کہ سعودی آئل تنصیبات پر حملوں میں ایران کا ہاتھ ہے۔ اوول آفس میں پیر کے روز بحرینی فرماں روز حماد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ملاقات کے موقع پر ٹرمپ نے ان حملوں سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے، تاہم وہ اس موقع پر جنگ نہیں چاہتے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنگ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاہم ابھی تحقیقات جاری ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے۔ تاہم اے ایف پی کی اس رپورٹ میں پہلی بار کسی امریکی عہدے دار نے ان حملوں میں ایرانی سرزمین استعمال ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق خامنہ ای نے منگل کے روز ایک خطاب میں کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے بات چیت کی پیشکشوں کا مقصد ایران پر دباؤ بڑھانا ہے۔ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کے تمام عہدے دار وں کا یہی موقف ہے اور امریکا کی ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خامنہ ای نے یہ بیان بظاہر امریکا اور ایران کے صدور کے درمیان ممکنہ ملاقات سے متعلق قیاس آرائیوں کے ردِ عمل میں دیا ہے۔ ان قیاس آرائیوں کو تقویت صدر ٹرمپ کے ایک حالیہ بیان سے ملی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ رواں ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ اجلاس کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے مل سکتے ہیں، لیکن ایران کے رہبراعلیٰ کی جانب سے امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت سے انکار کے بعد بظاہر ایسی کسی ملاقات کا امکان نہیں رہا ہے۔