وحدتِ ادیان کی یورپی سازشیں عروج پر پہنچ گئیں

192

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپ میں مذہبی تعلیمات سے بے زار ٹولے کی سازشیں اپنے عروج پر پہنچ گئیں۔ تمام مذاہب سے اچھی باتیں اخذ کرکے انہیں نفسانی خواہشات کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے وحدت ادیان کی کوششیں زور شور سے جاری ہیں۔ جرمن دارالحکومت برلن میں مسلمان، عیسائی اور یہود کی شناخت مٹاکر ایک نیا مذہب بنانے کے لیے عمارت کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔ مذہبی مکالمت اور ہم آہنگی کے نام پر تعمیر کی گئی عمارت مسجد ہوگی نہ کلیسا۔ عمارت میں کمیونٹی سینٹر بھی ہو گا، جہاں مختلف مذاہب اور مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے ایمان فروش نئے دین کے لیے من گھڑت اصطلاحات وضع کرسکیں گے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق عمارت کی تعمیر مکمل ہونے پر 2024ء میں اس کا باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا۔ ’ہاؤس آف ون‘ نامی عمارت کی تعمیر سینٹ پیٹرز چرچ کی جگہ کی جارہی ہے۔ برلن کے وسطی علاقے میں واقع چرچ کو 1964ء میں مسمار کر دیا گیا تھا، جب شہر کا حصہ سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے حصے میں چلا گیا تھا۔ یورپی سازشیوں نے کم علم اور سادہ لوح افراد کو بہکانے کے لیے عمارت کو امن کی آماج گاہ قرار دیا ہے،جہاں تینوں مذاہب سے متعلق آزادانہ اظہا ر خیال کیا جاسکے گا اور مذہبی تعلیمات کو ناقص عقل پر پرکھ کر رد کیا سکے گا۔ اس سلسلے میں تینوں مذاہب کے لادین رہنماؤں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جن کے تعریفی بیانات کے ذریعے عوام کو لبھایا جارہا ہے۔ عمارت کی تعمیر پر 4کروڑ 70لاکھ یورو کا خرچہ آئے گا،جس کی مکمل ادائیگی جرمنی کی وفاقی حکومت اور برلن کی صوبائی حکومت کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس سے قبل جرمن شہر ہینوور اور سوئٹزرلینڈ کے شہر برن میںاس طرح کے 2منصوبے تیار ہوچکے ہیں۔ برن کے یورپ اسکوائر میں‘ہاؤس آف ریلیجنز‘کے نام سے ایک مرکز کا افتتاح دسمبر 2014ء میں کیا گیا تھا،جہاں 8 مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو آنے کی اجازت ہے۔