کل پاکستان اجتماع عام جماعت اسلامی پاکستان(باب یازدہم)

287

یہ جنگ صرف سترہ دن جاری رہی اور ۲۳ ؍ستمبر کوجنگ بندی ہوگئی۔جنگ بندی اس وقت ہوئی جب کہ پاک افواج ہندوستان کے حملے کو روکنے کے بعد پیش قدمی شروع کرچکی تھیں۔ یہ قدم اس بے مثال جذبہ جہاد کو ختم کردینے کے مترادف تھا جو ملک و قوم میں پیدا ہوچکا تھا۔مولانا نے اس جنگ بندی کے بارے میں اپنے ایک بیان میں فرمایا ’’جنگ بندی کا جو فیصلہ ہوا ہے اس سے قتال بند ہوا ہے۔ جہاد بند نہیں ہوا‘‘۔ جماعت اسلامی نے جہاد کشمیر میں لاکھوں روپے جمع کرکے صدر حکومت آزاد کشمیر عبد الحمید خاں کے حوالے کیے اور یہ امدادی سلسلہ جاری رہا۔
بعد ازاں جنوری ۱۹۶۶ء میں اعلان تاشقند پر ایوب خان اور ہندوستان کے وزیراعظم لال بہادر شاستری نے دستخط کیے۔ اس معاہدے کے خلاف پورے ملک میں شدید ناراضی کی لہر اٹھی‘ جسے حکومت نے لاٹھیاں اور گولیاں برساکر دبانے کی کوشش کی۔
اپوزیشن کی قومی کانفرنس
۵ اور۶؍ فروری ۱۹۶۶ء کو جماعت اسلامی کی مساعی جمیلہ کے سبب چودھری محمد علی کی کوٹھی پر لاہور میں حزب اختلاف کے مندوبین کی قومی کانفرنس ہوئی‘ جس میں ملک بھر سے ۷۴۶مندوبین شریک ہوئے۔ اس کانفرنس نے یہ ثابت کردیا کہ ملک کے دانشور طبقے کی اکثریت نے ایوب خان کے آمرانہ طرز حکومت اور اس کی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔
مجیب الرحمن کے چھ نکات اور جماعت اسلامی
شیخ مجیب الرحمن نے قومی کانفرنس کے دوران‘ اچانک اپنے چھ نکات کی نقول شرکاء کانفرنس میں تقسیم کیں۔ جماعت اسلامی نے ملک و ملت کے لیے اس فارمولے کے مہلک نتائج کا احساس کرتے ہوئے‘ چھ نکات کا توڑ کرنا اپنا فرض سمجھا اور مشرقی پاکستان ہی میں اس کا مقابلہ کیا۔ اس کے خلاف نشرو اشاعت کی ایک زوردار مہم چلائی‘ تمام اضلاع میں جلسے کرکے اس کے مضر اثرات بیان کیے‘ اور مخالفین کی غنڈہ گردی اور تشدد کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
صدر ایوب کے دوبار ہ صدر بننے پر مشرقی پاکستان میں شدید رد عمل تھا۔۵۔۱۶؍اپریل ۱۹۶۶ء کو جماعت اسلامی مشرقی پاکستان کی مجلس شوریٰ کا ایک خصوصی اجلاس ہوا جس کی صدارت قائم مقام امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد نے کی کیونکہ امیر جماعت مولانا مودودی ان دنوں حج پر گئے ہوئے تھے۔اس اجلاس میں مجیب الرحمن کی عوامی لیگ کے چھ نکاتی مطالبات اور جواباً صدر پاکستان کی دھمکی کا جائزہ لیا گیا جو انھوں نے خانہ جنگی ہونے کے بارے میں دی تھی۔ جماعت اسلامی مشرقی پاکستان نے ملکی سالمیت و استحکام کو درپیش خطرے کے پیش نظر چار نکاتی پروگرام کا اعلان کیا۔
(جاری ہے)