حکمرانوں سے پاکستان تو سنبھل نہیں رہا اور چلے ہیں کراچی کو سنبھالنے ،عبدالباری پتافی

223

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر برائے فشریز اینڈ لائیو اسٹاک انجینئر عبد الباری پتافی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی میںآرٹیکل149کے نفاذ کی باتیں صرف اپنی کارکردگی سے توجہ ہٹانے کے لیے کررہی ہے۔ پاکستان تو ان سے سنبھلتا نہیں اور چلے ہیں کراچی کو سنبھالنے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اصل مقصد سندھ کی تقسیم ہی ہے تو اس لیے اپنا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہماری ماں اور صوفیوں کی دھرتی ہے اور ہمیشہ غیروں نے آکر سندھ پر ظلم کر کے مالی وسائل کو لوٹا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کراچی کی علیحدگی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے ۔وہ مقامی ہوٹل میں سینیمار سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔انہوںنے کہاکہ سندھ کے جانوروں کی نایاب نسلوں کو بچانے کیلیے محکمے کی جانب سے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں جبکہ بریڈرز کے شعبے کو فروغ دلانے اور مویشی مالکان کو بریڈنگ اور مصنوعی نسل افزائش سے متعلق معلومات دینے کیلیے ایک سیمینار منعقد کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں مختلف جانوروں کی نسلوں کے اعداد و شمار جمع کیے جارہے ہیں تاکہ ہمیںیہ معلوم ہو سکے کہ سندھ میں اصل نسل کے جانور کتنے ہیں اور مکس نسل کے کتنے جانور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اندازے کے مطابق سندھ میں 70لاکھ گائے اور 75لاکھ بھینسیں موجود ہیں اور آج کے اس ورکشاپ کا مقصد یہی ہے کہ فارمرز کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر یہ طے کرنا ہے کہ ان جانوروں کی نسلوں کی چھان بین کیسے کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دودھ اور گوشت کے بہترین نسل کے جانور موجود ہیں جبکہ دنیا کے 25ممالک میں سندھ کی لال گائے کو محفوظ بنانے کیلیے کام کیا جا رہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ نسل پاکستان کی تمام حالتوں میں زندہ رہ سکتی ہے اس کے علاوہ تھر کی سبز گائے پر بھارت اوربرازیل میں بہت زیادہ کام کیا گیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت محکمہ لائیو اسٹاک کو فروغ دلانے اور مویشی مالکان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے گہری دلچسپی سے کام کر رہی ہے تاکہ ملک میں دودھ اور گوشت کی پیداوار سے نہ صرف ملک کو خوشحال بنایا جا سکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیہاتوں میں بیروزگاری کے خاتمے کیلیے لوگوں میں جانور پالنے کو اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہے ہے کہ سندھ میں سندھی لال گائے کی نسل ختم ہو رہی ہے جو کہ غلط ہے کیونکہ سندھ میں ابھی بھی لال گائے بڑی تعداد میں موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جانوروں کی نسلوں میں یہاں کی آب ہوا میں رہنے کی طاقت ہے جبکہ بیرونی ممالک سے منگوائے گئے بیج یا کراس مویشیوں میں وہ طاقت موجود نہیں ہے ۔ قبل ازیں صوبائی وزیرفشریز اینڈ لائیو اسٹاک انجینئر عبد الباری پتافی نے میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ مویشی مالکان سے ملکرمویشیوں کی نایاب نسل کو محفوظ بنانے کیلیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ حکومت سندھ نے ایکٹ پاس کر کے بریڈنگ اتھارٹی قائم کی ہے تاکہ ہم دودھ اور گوشت کو پوری دنیا میں ایکسپورٹ کر سکیں ۔ کراچی میں آرٹیکل 149نافذ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایسی باتیں اپنی کارکردگی سے توجہ ہٹانے کیلیے کی جا رہی ہیں ، پاکستان تو ان سے سنبھلتا نہیں اور چلے ہیں کراچی کو سنبھالنے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اصل مقصد سندھ کی تقسیم ہی ہے تو اس لیے اپنا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہماری ماں اور صوفیوں کی دھرتی ہے اور ہمیشہ غیروں نے آکر سندھ پر ظلم کر کے مالی وسائل کو لوٹا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا عوام کراچی کی علیحدگی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریگا۔
عبدالباری پتافی