محسن عرفان بلوچ کی تصاویر ہٹانے پر بزنس کمیونٹی اور عوام ناراض

143

حیدرآباد (کامرس ڈیسک) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ احسان فراموش ہی اپنے محسنوں کو بھلاتے ہیں۔ اُنہوں نے اِس بات کا اظہار حیدرآباد چیمبر میں عہدیداران اور بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے کہا عرفان علی بلوچ بزنس کمیونٹی اور عوام کے لیے حیدرآباد میں اَمن و امان قائم کا ایک سیمبل بن چکے ہیں اور اُن کو دِلوں سے بھلایا نہیں جاسکتا۔ اُنہوں نے کہا کہ عرفان علی بلوچ نے ایسے وقت میں اپنے دورِ تعیناتی میں حیدرآباد میں اَمن قائم کیا جب یہاں بھتہ خوری، منشیات فروشی، ڈاکہ زنی، عورتوں سے سرِ بازار پرس چھیننے اور اسٹریٹ کرائم عام تھے۔ علاوہ ازیں بزنس کمیونٹی خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے تھے کہ کب اُن کے پاس بھتے کی پرچی آئے اور بھتہ نہ دینے پر وہ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ عرفان علی بلوچ نے دِن رات ایک کردیا اور غنڈہ اور قتل و غارت گری سے وابستہ لوگوں اور اسٹریٹ کرائم پر بڑی خوش اسلوبی سے قابو پایا اور حیدرآباد میں اَمن و امان قائم کرکے بزنس کمیونٹی کو پُرامن طریقے سے کاروبار کرنے اور زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا۔ اِسی لیے بزنس کمیونٹی نے اُن کی خدمات کے اعتراف میں شہر میں اُن کی تصاویر آویزاں کیں جو اُن کے تبادلے سے اَب تک قائم تھیں۔ لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر کسی منصبی تعصب سے بھرپور شخصیت نے اُن کی تصاویر ہٹوا کر حیدرآباد کی عوام اور بزنس کمیونٹی کی دِل آزاری کی جس سے حیدرآباد میں غم و غصہ کی فضاء پیدا ہوگئی ہے۔ عرفان علی بلوچ نہ صرف حیدرآباد بلکہ اُن کی اعلیٰ خدمات کو پورے سندھ میں سراہا گیا ہے اور اُن کو آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے اُن کی بحیثیت ڈی آئی جی اعلیٰ کارکردگی پر اُن کو اپنے رینج میں پہلی پوزیشن سے نوازا ہے، تعریفی سندھ اور ایک لاکھ روپے انعام کا ایوارڈ بھی دیا ہے۔ اِس تعصب کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ عرفان علی بلوچ جیسے سپوت بہت کم ہوتے ہیں جو جان کی پرواہ کیے بغیر قوم و ملت کی خدمت کرتے ہیں۔ اُنہوں نے آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام اور ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ریجن ولی اللہ دل سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ عرفان علی بلوچ جو حیدرآباد کی بزنس کمیونٹی اور عوام کے ہیرو ہیں کی تصاویر کو دوبارہ لگانے کی اجازت دی جائے۔ بزنس کمیونٹی یہ سب اپنے خرچے پر کرنے کو تیار ہے اِس کا کوئی بار حکومت پر نہ ہوگا۔