محکمہ ایکسائز کی تحویل میں گاڑیاں خستہ حالی کا شکار

440

سکھر (نمائندہ جسارت) تبدیلی سرکار کی جانب سے سرکاری اخراجات کو کم کرنے اور کفایت شعاری کو اولین ترجیحات میں شامل کرنے کے دعووں کے باوجود سکھر کے وفاقی و صوبائی محکموں میں کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر کباڑ بن گئیں، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ہاتھوں تحویل میں لی گئیں سیکڑوں گاڑیاں کباڑ، محکمہ تعلیم و صحت میں بھی سیکڑوں گاڑیاں تباہ۔ عدالتوں میں کیس ہونے کی وجہ سے یہاں کھڑی کی جاتی ہیں، عدالت میں کیس مکمل ہونے کے بعد حکومت پاکستان کو ان کی نیلامی کے لیے متعدد بار درخواستیں ارسال کرچکے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ایکسائز عبدالرحمن راجڑ۔ متعدد گاڑیوں کے دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ تعلیم میں سیکڑوں گاڑیاں کھڑی کھڑی تباہ ہوگئیں، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شہاب الدین۔ تبدیلی سرکار کی حکومت آنے کے بعد سرکاری اخراجات کو کم کرنے اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں تو کہیں وزیر اعظم کے پروٹوکول میں کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کی نیلامی کی گئی، تاہم سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں تبدیلی سرکار اور پیپلز پارٹی حکومت کی غیر سنجیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ محکمہ ایکسائز کی مختلف کارروائیوں میں تحویل میں لی جانے والی کروڑوں روپے مالیت کے ٹرک ودیگر گاڑیاں عدالتوں سے فیصلے آنے کے باوجود تباہ ہوچکی ہیں، جبکہ محکمہ تعلیم کا حال بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، محکمہ تعلیم کے افسران کے زیر استعمال رہنے والی کروڑوں روپے مالیت کی مہنگی گاڑیاں قانونی دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کباڑ بن چکی ہیں، جبکہ محکمہ صحت بھی اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہیں ہے، متعدد منصوبوں کے تحت ملنے والی سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کی مکمل دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس اب گاڑیوں کا قبرستان بن چکا ہے، محکمہ ایکسائز کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالرحمن راجڑ کا کہنا تھا کہ مختلف کارروائیوں کے دوران تحویل میں لی جانے والی گاڑیاں محکمہ ایکسائز کے دفتر اور ویئر ہائوس میں کھڑی کی جاتی ہیں، جن گاڑیوں کیخلاف عدالتی فیصلے آچکے ہیں، ان کی نیلامی کے لیے حکومت کو متعدد بار لیٹر ارسال کرچکے ہیں، تاہم ابھی تک جوابات موصول نہیں ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حافظ شہاب الدین کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران کے زیر استعمال رہنے والی سیکڑوں گاڑیوں کے قانونی دستاویزات مکمل نہ ہونے اور بعض پیچیدگیوں کو دور نہ کرنے کی وجہ سے سرکاری گاڑیوں کی مرمت نہیں کرائی جاسکی ہے۔ متعدد بار اعلیٰ افسران و وزیر تعلیم تک اس جانب توجہ دلانے کے لیے لیٹر ارسال کیے گئے ہیں۔ تاہم لیٹر کے جواب کا انتظار ہے، امید ہے کہ جلد ہی محکمہ تعلیم کے دفاتر میں کھڑی ہونے والی گاڑیوں کے لیے موثر حکمت عملی تیار کرلی جائے گی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومتوں کی جانب سے کفایت شعاری کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری محکموں کے افسران کے زیر استعمال رہنے والے گاڑیوں کو تباہ کرکے عوام کے پیسے کو ضائع کیا گیا ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ نوٹس لے کر سندھ کے تمام محکموں میں استعمال کے بعد کباڑ بننے والی ان گاڑیوں کے لیے موثر حکمت عملی کو اپناکر عوام کے پیسے کو ضائع ہونے سے بچائیں۔