دیگر ممالک کی نسبت اسلامی دنیا میں خود کشی کا رحجان کم

324

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسلامی ممالک میں خودکشی کا تناسب دوسرے ممالک کی نسبت کم ہے، مرد حضرات عورتوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ خودکشی کرتے ہیں، دنیا میں ہر40 سیکنڈ میں ایک شخص خودکشی کرتا ہے جس کی تعداد لاکھوں میں شمار کی جا سکتی ہے، عموماً خودکشی کرنے والے کسی نہ کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ 12سے 14سال کے بچوں میں خودکشی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، ایسے بچے جن کے والدین کم پڑھے لکھے یا مائیں کسی ذہنی بیماری کا شکار ہوں یا پھر ایسے بچے جو جلد تشدد پر اتر آئیں اور تنقید برداشت نہ کر سکیں، ایسے بچے اقدام خودکشی سے پہلے ڈپریسڈ دکھائی دیتے ہیں، ایسے بچوں کو فوراً کسی ماہر نفسیات کو دکھاناچاہیے، ڈپریشن میں مبتلا 6 فی صد افراد خودکشی کر تے ہیں، شراب اور مختلف نشہ کر نے والوں میں خودکشی کا تناسب زیادہ ہے، خودکشی کی معاشرتی وجوہ میں بے روزگاری، غربت، طلاق اور رشتے میں دراڑیں پڑنا بھی شامل ہے، میڈیا اور ٹی وی پروگرام میں خودکشیوں کے سین دکھانے سے بھی بیمار ذہن اس طرف راغب ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار منتظم اعلیٰ کراچی نفسیاتی اسپتال ڈاکٹر عبدالرحمن بن مبین، ڈاکٹر اختر فرید صدیقی، ڈاکٹر صلاح الدین اور ڈائریکٹر ماہ رخ اختر نے عالمی یوم انسداد خودکشی کے موقع پر مرکز میں منعقدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ ماہرین نے کہا کہ اکثر مریضوں کو داخل کر کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ اکثر مریض صرف کونسلنگ سے بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں، آغا خان اسپتال کے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں خودکشی کا سالانہ تناسب چھ سے آٹھ ہزار افراد ہے، سالانہ 60 ہزار سے ایک لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں جب کہ خودکشی کی سوچ رکھنے والے افراد کی تعداد چھ سے آٹھ لاکھ ہے۔ مقررین نے کہا کہ سب سے زیادہ خودکشی کی رپورٹ سندھ میں52 فی صد، پنجاب میں 38 فی صد جب کہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں05 فی صد ہے۔مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی شخص خودکشی کے متعلق ذکر کر ے تو اسے معمولی نہ لیا جائے بلکہ اسے فوراً کسی ماہر نفسیات کو دکھایا جائے۔