بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا حکم

474
بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا حکم
بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا حکم

نئی دہلی/سرینگر/واشنگٹن/لندن(خبر ایجنسیاں) بھارتی سپریم کورٹ نے نریندر مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے اور حالات جلد معمول پر لانے کا حکم دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹن ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس اے نذیر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن اناکشی گنگولی کی مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔درخواست گزار نے کہا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے بعد سے پابندیاں عاید کر رکھی ہیں اور مکمل لاک ڈاؤن ہے، اس کے نتیجے میں کشمیری بچے اور کم عمر لڑکے انتہائی مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہیں۔ بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے کہا کہ یہ معاملہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے متعلق ہے اور وہی اس پر کوئی فیصلہ کرے گی اس پر اناکشی گنگولی نے بتایا کہ پابندیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر ہائی کورٹ پہنچنا تو ناممکن ہے۔بھارتی چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ پہنچنا کیوں مشکل ہے، کیا کوئی راستہ روک رہا ہے، ہم ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے صورتحال جاننا چاہتے ہیں، اگر لوگ ہائی کورٹ نہیں پہنچ پارہے تو یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے، ضرورت پڑنے پر میں خود سری نگر جاؤں گا۔سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال فی الفور معمول پر لائی جائے، فون اور انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی ہے، کشمیریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے، تعلیمی اداروں کو کھولا جائے تاہم قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر ہر قدم اٹھایا جائے جبکہ جموں کشمیر ہائی کورٹ ریاست میں جاری لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے معاملے پر فیصلہ دے سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے سابق وزیراعلی ٰ اورکانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کو بھی وادی کا دورہ کرنے اور وہاں کشمیریوں سے ملاقات کی اجازت دے دی تاہم عدالت نے قرار دیا کہ غلام نبی آزادمقبوضہ کشمیر میں لوگوںسے ملاقات کرکے اصل زمینی حقائق سے عدالت کو آگاہ کریںتاہم انہیں جلسے جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیں بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے کہا ہے کہ وہ عدالت عظمیٰ کو مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبدااللہ کی نظربندی کے بارے میں آگاہ کرے اور انہیں عدالت میں پیش کریں۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میںپیر کو مسلسل43 ویں روز بھی فوجی محاصرہ برقراراور مواصلاتی ذرائع معطل رہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق تمام دکانیںاور کارباری مراکز بند اور سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔ سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فورسز کے بنکرپھر سے تعمیر ہورہے ہیں، حسا س علاقوں میں ریت سے بھرے تھیلوںسے اورپورٹ ایبل بلٹ پروف بنکرقائم کیے گئے ہیں،مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کی وجہ سے علاقے میں انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے اور وادی کشمیر اور جموں کے کرفیو زدہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کا یہ بھی بتانا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں جماعت اسلامی جموںریجن کے معروف رہنما غلام نبی گنڈنہ انتقال کرگئے ہیں،ان کی عمر 89برس تھی اور وہ گزشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔بھارت کی طرف سے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی عاید کیے جانے کے بعد ان کی جائدار اور بینک اکائونٹس قبضے میں لے لیے گئے تھے۔ غلام نبی کی نماز جنازہ کشتواڑ کے چوگان گرائونڈ میں ادا کی جائے گی تاہم قابض انتظامیہ نے لوگوںکو نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کے لیے کرفیو اور دیگر پابندیاںمزید سخت کردی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کشتواڑ انگریز سنگھ رانا نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماء غلام نبی کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں شرکت کے پیش نظر کشتواڑ میں کرفیو مسلسل نافذ رہے گا ۔ انہوںنے کہاکہ صرف ان کے رشتہ داروںکو نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔دوسری جانب امریکا کے7 قانون سازوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں امریکی انتظامیہ کوتیسرا خط لکھا ہے ۔انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اور دیگر قابل ذکر تنازعات کے حل میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں، ایسا کردار جس سے جنوبی ایشیا کی 2 جوہری طاقتوں کے درمیان ثالث کی ضرورت ہوگی۔علاوہ ازیں ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی آواز دبا کر بنیادی آزادی چھین رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے سیاسی رہنماوں کو گرفتار کر کے انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ عالمی تنظیمنے مقبوضہ کشمیر میں بغیر ثبوت کے گرفتار افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔