قومی اسمبلی ،پی ٹی آئی ارکان کا مہنگائی کیخلاف احتجاج مشیر خزانہ کی طلبی کا مطالبہ ،اسعفے کی دھمکی

239

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی میں پیر کو حکمران جماعت کے ارکان کی طرف سے حیران کن طورپرعوامی مسائل اجاگر نہ ہونے پر احتجاج کیا گیا اورمستعفی ہونے کی دھمکی بھی دے دی گئی۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نور عالم خان نے کہا ہے کہ اگر ایوان میں غریبوں کی بات نہیںکرسکتے تو قومی اسمبلی پر خزانہ کیوںضائع جارہا ہے،ہر چیز مہنگی ہورہی ہے تو سبسڈی کہاں جارہی ہے؟ مشیر خزانہ کو طلب کیا جائے وہ کبھی گھی کا ڈبہ بازار خریدنے گئے ہوں تو انہیں مہنگائی کا پتا چلے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں غریب عوام کی بات نہ کرنے والوں پر لعنت ہے، عوامی مسائل پر حکومت کے مزید ارکان بات کرنا چاہتے تھے مگر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس عجلت میں ملتوی کردیا۔ گزشتہ روز ایجنڈے کے تحت کارروائی کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے کراچی،خیبرپختونخوا اور وسطی پنجاب سے متعدد ارکان عوامی مسائل اٹھانا چاہتے تھے بار بار اپنی نشستوں سے کھڑے ہوتے رہے، ایجنڈا مکمل ہوا تو نور عالم خان نے کہا کہ ہم اس ایوان میں اگلی 3نشستوں پر بیٹھے لوگوں کو سننے نہیں آتے، غریبوں کی کوئی آواز نہیں اٹھا رہا ، عالمی منڈی میں تو تیل مہنگا ہوا گیس کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں؟ مشیر خزانہ کہاںہیں؟روٹی کیوں مہنگی ہورہی ہے ، 12ہزار اور 14ہزار روپے تنخواہ لینے والے کیسے گزارا کررہے ہیں؟ ہم سب مراعات لے رہے ہیں، غریبوں کو کوئی پرسان حال نہیں ہے، کیاہم ان غریب ووٹرز کی بات نہیں کرسکتے ، غریبوں سے وو ٹ لے کر آتے ہیں ان کے لیے آواز کیوںنہیں اٹھاتے اور جو بھی غریبوں کے لیے آواز نہیں اٹھاتا اس پر لعنت ہے۔ اگرہماری آواز پسند نہیں ہے توہم استعفا دے کر گھر چلے جاتے ہیں یہاںکیوں بیٹھے ہیں۔ لوگ جائداد بیچ کر گزارے کررہے ہیں۔مشیر خزانہ جواب کیوںنہیں دیتے؟صنعتکاروں، کارخانہ داروںکا احتساب کیوں نہیں ہورہا؟ صحیح احتساب کرنا ہے توکریں ورنہ اسے بند کردیں۔ آئیں 1947ء سے حساب کتاب لیں ، خاموش نہیں بیٹھ سکتے اگر کسی نے خاموش کرنے کی کوشش کی تو ایسی 10نشستیں قربان ہیں۔ عوامی مسائل پرراجا ریاض اور کراچی سے تحریک انصاف کے ارکان بھی بات کرنا چاہتے تھے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اجلاس اچانک منگل کی صبح تک ملتوی کردیا۔ ایوان سے جاتے جاتے شورشرابا کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ارکان نے دھمکی دی کہ یہی رویہ اختیار کیا گیا تو ہم بائیکاٹ پر مجبور ہو جائیں گے۔