سندھ کو نقصان پہنچا تو وفاق بھی نہیں بچے گا،مراد علی شاہ

206

کراچی(اسٹا ف ر پورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کو نقصان پہنچا تو وفاق بھی نہیں بچے گا۔انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں آرٹیکل 149کے سندھ میں نفاذ کی تجویز کے خلاف پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹر سہراب سرکی کی جانب سے ایوان میںپیش کردہ قرارداد پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہی،ایوان نے یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کو نقصان پہنچانا وفاق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اگر سندھ کو نقصان ہوا تو وفاق بھی نہیں بچے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان مسلسل آئین کی پامالی کررہے ہیں،10 ماہ سے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس نہیں ہوا، جی ڈی پی گروتھ 3 فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے،30 ٹریلین روپے کا قرض 40 ٹریلین روپے ہوگیا، اس ملک کے عوام آپ کوآپ کی مرضی نہیں چلانے دیں گے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی نے قرار داد پاکستان منظور کی تھی، سندھ کو نقصان پہنچے گا تو وفاق بھی نہیں بچے گا، اس صوبے کو نقصان پہنچانا وفاق کو نقصان پہنچانے کے برابر ہے، ہم تو سندھو دیش والوں سے لڑتے رہے، وفاقی وزیر قانون نے جو بیان دیا اس پر پورا سندھ سراپا احتجاج ہے، اب بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، جب تک وہ اپنے بیان پر معافی نہیں مانگتے میں ان سے ملاقات نہیں کروں گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ کراچی کو گزشتہ 3 ماہ کس طرح گندا کیا گیا، کچرے کے معاملے پر3 ماہ سیاست کی گئی، شہر کو صاف کرنے کی ذمے داری ڈی ایم سیز کی تھی،بتائیں گے کہ اصل معاملہ کب اور کس نے شروع کیا۔اسپیکر نے آرٹیکل کے حوالے سے کہا کہ جو سندھ کا غیرت مند بیٹا ہے وہ ان باتوں کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔شور شرابے پر اسپیکر نے آرٹیکل 149 کے خلاف قراداد منظور کرالی اور اجلاس(آج) منگل کی دوپہر2 بجے تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے وقفہ سوالات میں محکمہ محنت کے حوالے سے مختلف ارکان کے سوالات اور ان کے ضمنی سوالوں کے جواب میں کہا کہ غیر ہنرمند مزدوروں کی کم سے کم اجرت رواں سال 16200 سے بڑھا کر 17500 روپے روپے کردی گئی ہے اور اس کا اطلاق تمام فیکٹریوں اور صنعتی زونز اور جہاں جہاں غیر ہنر مند مزدور کام کرتے ہیں اس پر ہوتا ہے، صوبے کے مختلف اضلاع میں محکمہ محنت کے تحت ڈسپنسریاں اور اسپتال قائم اور ان کو اپ گریڈ کیا گیا ہے اور اس پر 52 ملین کے اخراجات کیے گئے ہیں،ملازمین کا ٹائم 8 گھنٹے ڈیوٹی کے ہیں اور اس زاید اگر وہ کام کرتے ہیں تو انہیں اس کا اوور ٹائم دیا جاتا ہے اور اگر کوئی اس سے زاید ڈیوٹی لیتا ہے تو اس کی بھی شکایات لیبر بورڈ اور محکمہ محنت میں کی جاسکتی ہے،لیبر قانون کی سیکشن 9 کی سب سیکشن 3 کے تحت 6 ماہ کی سزا، 20 سے 50 ہزار تک کا جرمانہ اور جو اجرت مزدورکو کم دی گئی ہے چاہے وہ کتنے ہی ماہ کی کیوں نہ ہو اس تمام کی ادائیگی کرائی جاتی ہے،رجسٹرڈ مزدور دوران ملازمت وفات پا جائے تو اس کی فیملی کو ورکر ویلفیئربورڈ کے ذریعے 5 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے۔