مزدوروں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے،

173

رپورٹ ۔قاضی سراج

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے زیر اہتمام سانحہ بلدیہ علی انٹر پرائز آتشزدگی کی ساتویں برسی کے موقع پر جلسہ 11 ستمبر کو مذکورہ فیکٹری کے گیٹ کے سامنے منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی سینئر مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی تھے۔نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ناصر منصور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی اداروں میں حادثات اور آگ لگنے کے واقعات آج بھی جاری ہیں۔ حال ہی میں سائٹ میں ایک کارخانہ میں آگ لگی جس کو 7 گھنٹے میں قابو کیا جاسکا۔ مزدوروں کی صحت و سلامتی کے زبانی دعوے آج بھی سرکاری حکام کرتے ہیں لیکن عمل نہیں کیا جاتا۔ سرمایہ دار منافع کمانے کے لیے مزدوروں کی زندگی دائو پر لگادیتے ہیں۔ نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن نے متاثرین کے لیے عدالتوں سے ڈیتھ گرانٹ دلوائی۔ KIK جرمنی سے 52 کروڑ روپے دلوائے، جو ہر مہینے متاثرین کو ملتا ہے، جرمنی میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ جرمنی کا کوئی ادارہ کسی دوسرے ملک میں لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرے تو اس کو سز ادی جاسکے ہم نے اور جرمنی کی NGOS نے پارلیمنٹ کے ممبران سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں قانون سازی کریں۔ متاثرین نے RINA کے خلاف اٹلی میں داد رسی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ سانحہ بلدیہ کے متاثرین کے لیے ILO کنونشن پر عمل ہوا ہے۔ انہوں نے
حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی اداروں میں مزدوروں کی صحت و سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ ٭روزنامہ ایکسپریس کے کالم نگار زبیر الرحمن نے کہا کہ علی انٹرپرائز میں مزدوروں نے سسک سسک کر جان دے دی۔ ٭پیپلز لیبر بیورو کراچی کے رہنما حسین بادشاہ نے کہا کہ مذکورہ فیکٹری میں مزدوروں کا قتل عام ہوا ہے جو ظلم اور بربریت کی انتہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجرموں کو سزا دی جائے۔ ٭بلدیہ فیکٹری متاثرین کے رہنما طاہر فیروز نے کہا کہ متاثرین کو جو مل رہا ہے وہ جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مگرمچھ کے آنسو بہانے کے بجائے آنسوئوں کو حقوق کے تحفظ کے لیے طاقت بنائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کارخانوں کا انسپکشن کیا جائے۔ ٭ سندھ لیبر فیڈریشن کے رہنما شیخ مجید نے کہا کہ جدوجہد کرکے تحریک کو آگے بڑھائیں۔ ٭NTUF سندھ کے رہنما گل رحمن نے کہا کہ سرمایہ دار مزدوروں کو انسان نہیں سمجھتے۔ ٭ PILER کے رہنما ذوالفقار شاہ نے کہا کہ عالمی بیوپاری پاکستان سے سستا مال خرید کر زبردست منافع کماتے ہیں لیکن مزدوروں کو حقوق نہیں دلواتے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ متاثرین کو جلد انصاف فراہم کیا جائے۔ ٭ ہوم بیسڈ ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری زہرہ اکبر خان نے کہا کہ مزدوروں کو جینے کا حق دیا جائے۔
علی انٹر پرائز پر یادگار کے طور پر ٹریننگ سینٹر یا پارک بنایا جائے۔ EOBI پنشن متاثرین کو دی جائے۔ ٭ سعیدہ خاتون نے کہا کہ علی انٹرپرائز آتشزدگی بدترین حادثہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکیداری نظام کی وجہ سے صنعت کار مزے اڑاتے ہیں کام ٹھیکیدار کرواتا ہے لیکن مزدور کو حقوق نہیں دیتا۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ متاثرین کو ایک پلاٹ اور نوکری دی جائے گی لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔ ٭ پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ حکومت سندھ نے سب صوبوں سے زیادہ لیبر قوانین بنائے ہیں۔ اب صرف لیبر قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ حادثہ میں 260 مزدوروں کو زندہ جلا دینے کے واقعے کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مزدور دوست پارٹی ہے۔ حکومت ان شہدا کا دن منائے گی۔ متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی انسانی زندگی کا مداوا نہیں کرسکتی۔ ٭ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض NTUF کے رہنما ریاض عباسی نے بخیر و خوبی انجام دیے۔ پروگرامن میں NTUF کے صدر رفیق بلوچ، زین پیکیجنگ کے رہنما محمد کلیم اور شیر زمان، پاکستان گم کے رہنما امام دین اور گل محمد، ڈاڈیکس کے رہنما عبدالرزاق کاچھیلو اور سعید محمد خان، RB کے رہنما امین خان، کے الیکٹرک کے رہنما جاوید خان عباسی، ماہی گیر رہنما سعید بلوچ، پائینر کیبلز کے رہنما توفیق احمد اور سہیل احمد لاسی اور متاثرین سانحہ بلدیہ نے شرکت کی۔