مراد علی شاہ جائیداد اور موٹرسائیکل ٹیکس بلدیہ کو دینے پر تیار وزراء کی مخالفت

223

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی کے بلدیاتی اداروں کو ٹیکسوں کی وصولی کا اختیار دینے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور حکومت سندھ کے وزرا کے درمیان اختلافات کا انکشاف ہوا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کراچی کے ترقیاتی اور دیکھ بھال کے مالی وسائل بڑھانے کے لیے پراپراٹی اور موٹر وہیکل ٹیکس کی وصولی کا اختیار بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حوالے کرنے کے بارے میں غور کے بعد دونوں ٹیکسز کے امور مقامی بلدیاتی اداروں کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی تھی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ مذکورہ دونوں ٹیکسز کی وصولی کا اختیار مقامی بلدیاتی اداروں کے سپرد کرنے پر رضا مند ہوچکے ہیں ۔ تاہم کابینہ کے بعض ارکان اس کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پراپرٹی اور موٹر وہیکل ٹیکسز کی وصولی کا اختیار اگر سندھ حکومت سے بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ضلعی بلدیات کے حوالے کیا گیا تو صوبائی حکومت کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ تاہم وزیراعلیٰ کا موقف ہے کہ بلدیاتی اداروں کی مشکلات دور کرنا اور انہیں مقامی ٹیکس کی وصولی کا اختیار دینا بھی صوبے کی ذمے داری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے 6 سے زائد وزرا کی مخالفت کے باوجود اس بات کا اظہار کیا کہ مقامی بلدیاتی اداروں کے مالی استحکام بھی ناگزیر ہے۔ اس سے پیپلز پارٹی کی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچے گا اور ذمے داریاں کم ہوگی۔ اس اجلاس میں شریک ایک اہم اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بعض وزرا کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو موٹر وہیکل اور پراپرٹی ٹیکسز کا اختیار دینے کی تجویز پر سخت ردعمل کے بعد اس تجویز پر گفتگو آئندہ اجلاس تک موخر کر دی گئی۔ خیال رہے کہ دونوں ٹیکسز کی مد میں سندھ گورنمنٹ کو 15 تا 20 ارب روپے کی وصولی صرف کراچی سے ہوا کرتی ہے۔ واضح رہے کہ 1986ء میں اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ غوث علی شاہ نے جماعت اسلامی کے میئر عبدالستار افغانی کو موٹر وہیکل ٹیکس وصولی کے مطالبے پر برطرف کردیا تھا۔