کراچی پولیس ملازمت مستقل کرنے کا مطالبہ کرنے والے اساتذہ پر ٹوٹ پڑی

380
کراچی: پولیس وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پراساتذہ پر واٹرکینن کا استعمال کررہی ہے ‘ اساتذہ اپنے ساتھی کی حالت خراب ہونے پر اٹھا کر لے جارہے ہیں
کراچی: پولیس وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پراساتذہ پر واٹرکینن کا استعمال کررہی ہے ‘ اساتذہ اپنے ساتھی کی حالت خراب ہونے پر اٹھا کر لے جارہے ہیں

[کراچی (اسٹاف رپورٹر) پولیس ملازمت مستقل کرنے کا مطالبہ کرنے والے اساتذپر ٹوٹ پڑی، آنسو گیس کیی شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھیوں کا آزادانہ استعمال، متعدد اساتذہ زخمی ہو گئے متعدد کو حراست میں لیکر بعد ازاں رہا کردیا گیا ۔محکمہ تعلیم سندھ صوبے بھر کے آئی بی اے ٹیسٹ پاس ہیڈماسٹرز کے احتجاج میں کردار ادا نہ کرسکا۔ ڈپٹی کمشنر اور ڈپٹی سیکرٹری تعلیم سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے رات گئے دھرنا ختم کردیا۔ اساتذہ تنظیموں نے پولیس کی جانب سے اساتذہ پر تشدد کے خلاف سخت ردعمل دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کو صبح 10بجے سندھ بھر کے پرائمری اسکولوں کے آئی بی اے پاس ہیڈ ماسٹرز/ ہیڈمسٹریس کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے ،سندھ بھر کے 957پرائمری اسکولوں میں گزشتہ ڈھائی برس سے ہیڈ ماسٹرکے فرائض انجام دینے والے اساتذہ مستقل کرنے کے لیے احتجاج کرنے آئے تھے ،اور مستقل نہ کرنے تک احتجاج کا اعلان کیا تھا۔مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ شروع کیا تو پولیس کی بھاری نفری کی جانب سے ہیڈماسٹرز کوروکنے کی کوشش کی گئی جس پر پولیس اور اساتذہ کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔جس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی گیااور آنسو گیس اور واٹر کین کا استعمال بھی کیا گیا۔ لاٹھی چارج کے نتیجے میں متعدد خواتین اساتذہ زخمی بھی ہو گئیںجبکہ ایک درجن سے زاید اساتذہ کو حراست میں بھی لیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا۔ احتجاجی مظاہرین کے ڈپٹی کمشنر صلاح الدین اورڈپٹی سیکرٹری تعلیم عبدالحفیظ سے مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے، اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں مستقلی کے لیٹر نہیں دیے جائیں گے تب تک وہ احتجاج مؤ خر نہیں کریں گے۔بعد ازاںاحتجاجی اساتذہ کے ڈپٹی کمشنر اور ڈپٹی سیکرٹری تعلیم سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے رات گئے دھرنا ختم کردیا۔ادھر اساتذہ تنظیموں نے پولیس کی جانب سے اساتذہ پر واٹر کینن کے استعمال پر سخت ردعمل دیا ہے، سپلا کے رہنما پروفیسر علی مرتضیٰ ، پروفیسر منور عباس ،پروفیسر عارف یونس اور پروفسیر عزیز میمن نے کہا ہے کہ ہم سختی سے پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے اساتذہ کے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا ہے ، بھگدڑ مچنے سے متعدد اساتذہ زخمی بھی ہو ئے ہیں۔اس حوالے سے سیکرٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان آئی اے ہیڈ ماسٹر کا تقرر 2 سالہ کنٹریکٹ پر کیا گیا تھا جس کے بعد ان کو مزید حکومت نے ایک سال کے لیے کنٹریکٹ کیا اور اب ہم ان کو مزید کنٹریکٹ نہیں کریں گے کیوں کہ ہم پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 4ہزار سے زاید پوسٹیں کو ایک ماہ بعداعلان کردیں گے،اس بھرتی کے عمل میں 8سے 9ماہ لگ جائیں گے اور جولائی 2020ء میں ان کا ایک سالہ کنٹریکٹ بھی مکمل ہوجائے گا اس دوران اگر یہ کامیاب ہو گئے تو آگے نوکری جاری رکھیں نہیں تو گھر چلے جائیں ہم گریڈ 17کی پوسٹیں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہی مکمل کریں گے۔