قادیانی ہر دشمن اسلام سے بڑا دشمن ہے،علما کرام

370

لاہور (نمائندہ جسارت) تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ و تحریک صراط مستقیم کے زیر اہتمام 7 ستمبر یومِ تحفظ ختم نبوت ﷺ کے سلسلہ میں ایوان اقبال لاہور میں تاریخی تاجدار ختم نبوت ﷺو جہادِ کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ کانفرنس کا اعلامیہ پیش کرتے ہوئے تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا۔دشمن سن لیں عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے متوالے جاگ رہے ہیں اور اپنی ڈیوٹی کے محاذوں پر ڈٹے ہوئے ہیں،قانون ناموس رسالت ﷺ295C اور عقیدہ ختم نبوت ﷺ کی آئینی شقّوں کی حفاظت ہمارا ایمانی وآئینی فریضہ ہے جس کی ادائیگی کیلیے جان وارنا عاشقانِ رسول ﷺ اپنے لیے سعادت سمجھتے ہیں ۔ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیﷺ کو اللہ تعالیٰ کا آخری نبی ماننے پر ہر مسلمان کے ایمان کا دارومدار ہے ۔ آپ ﷺ کے بعد کسی اور کا دعویٰ نبوت کرنا یا کسی اور نبی کی ولادت کو جائز سمجھنا قطعی کفر ہے ۔ منکرِ ختم نبوت ﷺ بیک وقت کئی وجوہ سے کفر کا ارتکاب کرتا ہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کو، حضرت محمد مصطفی ﷺ کو،قرآن مجید کو، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لیکر آج تک کے ہر مسلمان کو معاذ اللہ ، جھٹلاتا ہے۔ مرزا قادیانی خود اور اسے نبی ماننے والا ہر قادیانی، قرآنی قانون اور پاکستانی قانون کے مطابق قطعی کافرو مرتد ہے ۔ قادیانی ہر دشمن اسلام سے بڑا دشمن اسلام اور ہر دشمن پاکستان سے بڑا دشمن پاکستان ہے۔ 7 ستمبر 1974 ء کو قادیانیوں کو غیر مسلم اقلّیت قرار دینے کا فیصلہ پاکستان کی پارلیمنٹ کا سنہری کارنامہ ہے ۔ اس مسئلہ میں قائد اہلسنت حضرت مولانا شاہ احمد نورانی و دیگر علما کا کردار لائق صد تحسین ہے ۔ قادیانیوں کو مسلمان سمجھنے والا شخص قرآن کا منکر ، اسلام کا باغی اور آئین پاکستان کا غدّار ہے۔ نواز شریف دور میں حلف نامہ ختم نبوت کے ذمہ داروں کا تعین نہ کرنا اور انہیں اس جرم کی سزا نہ دینا بہت بڑا المیہ ہے۔ سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کو اسکے قادیانیوں کی حمایت اور عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے خلاف بولے گئے کلمات کفر پر اسکا مواخذہ نہ کرنا اور اسے اس جرم کی سزا نہ دینا آئین پاکستان سے مذاق اور قادیانیوں کی حوصلہ افزائی ہے ۔ کرتار پور راہداری کا کھولنا ہرگز خطرے سے خالی نہیں ہے ۔ اس سے قادیانیوں کے مرکز قادیان کی پاکستان اور ایمان کتے خلاف شرانگیزیاں بڑھ جائیں گی۔ جنرل اسمبلی میں قادیانیوں کی حمایت میں پیش کی گئی قراردادیں اسلام اور مسلما نوں پر ایک حملہ ہے ۔ یورپی یونین اور امریکا مذہبی آزادی کی آڑ میں ہمارے دین میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں جوکہ ناقابلِ برداشت ہے ۔ قانون ناموس رسالت ﷺ 295C اور آئین میں قادیانیوں کے خلاف موجود شقّوں کو ختم کرنا اعلان جنگ سمجھا جائے گا ۔ حکومت مسلمانوں کے مقدس جذبات سے کھیلنے کی کوشش مت کرے ۔ قادیانی بک سیلرجس پر توہین رسالت ﷺ کا مقدمہ درج تھااس کی جیل سے رہائی اور ٹرمپ تک رسائی نہایت مضحکہ خیز ہے۔ قادیانیوں کی پشت پناہی کرنے والے ہاتھ بے نقاب کیے جائیں۔انہوں نے کہا کربلائے کشمیر میں حریت پسند حسینی کردار ادا کر رہے ہیں۔ 34 دن سے ظلم و ستم اور لاک ڈاؤن کے پھندے میں گرفتار بہت بڑی آزمائش میں ہیں مگر ان سے بڑی آزمائش پاکستان اور عالم اسلام کے حکمرانوں کی ہے ۔ افسوس کہ مودی نے یک طرفہ جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کر لیا ہے ۔اور وہاں قتل عام کیا جارہا ہے مگر ہمارے حکمران اس انتہائی ظلم کو جارحیت سمجھ ہی نہیں رہے اور روزانہ بیان داغ رہے ہیں کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے ۔ان بیانات سے تو یہ تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ شاید مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنا لینا اور وہاں قتل عام کرنا اس کو تو بھارت کا حق تسلیم کر لیا گیا ہے لیکن اگر آزاد کشمیر پر حملہ کرے گاتو پھر جارحیت ہو گی اور اسکا جواب دیا جائے گا ۔اس تاثر کو فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے اور غزوۂ ہند کی خاطر اپنی بہادر افواج کو مقبوضہ وادی میں داخل کرنا از حد لازم ہے بے بس کشمیری 34 دن کے لاک ڈاؤن میں ہر گھڑی اسلام آباد کے راستے سے کسی محمد بن قاسم کے پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں ۔کشمیریوں کی نسل کشی کے باوجود حکمرانوں کی طرف سوائے طفل تسلیوں کے سوا کوئی جاندار کردار نظر نہیں آرہا ۔ پاکستان کم از کم ان مظالم کی وجہ سے بھارت پر اقتصادی پابندیاں تو لگوائے۔