پاکستانی دفتر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ایسی خود مختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی وضاحت ایک روایتی وضاحت ہے لیکن جس تیزی سے عرب خطے کے حالات پلٹ رہے ہیں۔ اسرائیل سے عرب ممالک کی قربتیں بڑھ رہی ہیں اور اسرائیل میں عربوں کے سفارتخانے کھل رہے ہیں اور پاکستان آج کل عرب ممالک کی افواج کی قیادت کرنے والوں میں ہے اور مشرق وسطیٰ کے حوالے سے عربوں کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ مل چکا ہے تو پھر پاکستان عرب کیمپ میں ہی کھڑا ہوگا۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا شوشا بھی نیازی حکومت کی آمد کے بعد کئی مرتبہ چھوڑا جا چکا ہے۔ یہ شوشے چھوڑ کر ردعمل کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ عوام کس حد تک ردعمل دیں گے۔ کشمیر پر تو عوامی ردعمل سامنے آگیا ہے اسی شور شرابے میں اسرائیل کی بات چھیڑی گئی ہے۔ جس طرح کشمیر کے اصل مسئلے کو انسانی حقوق، کرفیو اور گرفتاریوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے اور پاکستانی حکومت سمیت کوئی بھی کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی بات نہیں کررہا اسی طرح اسرائیل کا جواز ہی نہیں اس کو تسلیم کرنا ہی غلط ہے۔ کیا فلسطینی ریاست قائم ہونے کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرلیا جائے گا۔