مقبوضہ کشمیر میں42 ویں روز بھی کرفیو،مزید 3 نوجوان شہید،دنیا بھر میں مظاہرے

305

سری نگر/نئی دہلی /لندن/برلن( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک)قابض بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2 نوجوانوں کو ضلع کٹھوعہ میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا جبکہ ایک کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکرشہید کیا گیا جس کی شناخت اخلاق احمد خان کے نام سے ہوئی۔مقبوضہ وادی میں 42ویںروز بھی کرفیو جاری رہا۔ وادی بھر میں سڑکیں سنسان جبکہ دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ لوگوں کو پیاروں کے جنازوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔گھروں میں اشیاء خورونوش کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔ دوائیں ناپید ہونے سے مریض تڑپ رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گھر سے نکل نہیں سکتے،کئی روز بعد پیاروں کے مرنے کی اطلاع ملتی ہے۔ادھر بھارت کی سیاسی جماعت ویلفیئر پارٹی کی سینئر رہنما شیما حسن نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ 5اگست سے اب تک مقبوضہ وادی میں لگ بھگ 40 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ ویلفیئر پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ انہوں نے 12 اور 13 ستمبر کو مقبوضہ وادی کا دورہ کیا اور یہ تمام تفصیلات اکھٹی کیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اس وقت شدید کرب میں مبتلا ہیں۔تمام تر بندشوں کے باوجود بھارتی فورسز کشمیریوں کا جذبہ آزادی نہ دباسکیں، بھارت کے خلاف روزانہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔دوسری جانب کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم کے خلاف دنیا بھر کے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور سیمینارز منعقد کیے گئے۔ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدام پر اقوام عالم کی خاموشی معنی خیز ہے۔ لندن میں ہونے والے احتجاج میں ریڈنگ اور گردونواح سے پاکستانی اور کشمیری نڑاد لوگوں کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونٹی کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سینٹ میری چرچ سے شروع ہونے والی ریلی میں مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے۔ شرکا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف، کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ برطانوی شہر لیڈز میں بھارتی مظالم کے خلاف لیڈز سوک ہال کے باہر کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جس میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔برمنگھم سٹی کونسل کے باہر بھی پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر اور کرفیو کے لگانے پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے مودی کی بینرز پر بنی تصویر کو جوتوں کی بارش کر دی۔ آئرلینڈ کے شہر لمرک میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے کشمیر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے علاوہ ڈنمارک کے دوسرے بڑے شہر آروس میں کشمیر میں ہونے والے ظلم وبربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پاکستانیوں، کشمیریوں، ڈینش، عرب اور سومالی کمیونٹی کے افراد نے بھرپور طریقے سے شرکت کی۔ناروے میں کشمیر سکینڈی نیوین کونسل اور نارویجن پاکستانی سوشل نیٹ ورک نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں خواتین اور حضرات نے شرکت کی۔مظاہرین نے بھارتی بربریت کے خلاف پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے بھارت اور مودی کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔ اوسلو کی ڈپٹی مئیر نے خطاب کرتے ہوئے بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ لیبر پارٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تحفظات ہیں اور وہ مطالبہ کرتی ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دیے جائیں۔امریکی شہرہیوسٹن میں کشمیر ٹو خالصتان ریلی نکالی گئی جس کا آغاز گردوارے سے ہوا۔ کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے لہراتے درجنوں گاڑیوں کا قافلہ ہیوسٹن کی سڑکوں پر رواں دواں رہا۔علاوہ ازیں امریکی صدارتی انتخاب کی مہم میں امیدواروں کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہوگیا اور مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمندوں نے بھی بات شروع کردی ہے،امریکامیں ڈیموکریٹ صدارتی امیدواربننے کی خواہشمند کاملا ہیرئس نے کہا ہے کہ کشمیری تنہا نہیں، صورتحال دیکھی جا رہی ہے،جہاں مناسب ہو مداخلت کی جائے گی ۔ قبل ازیں امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے کشمیری رہنمائوں سے ملاقات کیجس میں کشمیری رہنمائوں نے مقبوضہ وادی میں مقیم اپنے عزیزوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔جس پر بریڈ شرمین نے کہا کہکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تمام امریکیوں کوتشویش ہونی چاہیے۔دوسری جانب جرمن میڈیا نے بھارتی حکومت اور ریاستی اداروں کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا، ڈی ڈبلیوکے مطابق بھارتی میڈیا انہیں “سب ٹھیک ہے” بتاتا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔بھارتی میڈیا صرف جھوٹ دکھاتا ہے۔