مقبوضہ کشمیر میں 41 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج،بھارت محاصرہ ختم کر کے کشمیریوں کو بولنے دو،ایمنسٹی انٹر نیشنل

116

سری نگر/حیدر آباد (اے پی پی+صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کرفیو ، پابندیوں او ذرائع مواصلات کی بندش کو41واںروز ہوگیا، وادی میں معمولات کی زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں اور لوگوں کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے،مقبوضہ علاقے میں ٹیلی کام (مواصلات)سیکٹر کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 90کروڑ روپے سے زاید کا نقصان اٹھانا پڑا، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں جاری محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو بولنے دے ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر 5اگست سے قابض بھارتی فورسز کے محاصرے میں ہے۔ اس روز نریندر مودی کی سربراہی میں قائم فرقہ پرست بھارتی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والی بھارتی آئین کی دفعہ 370منسوخ کر دی تھی۔ 5اگست سے پوری مقبوضہ وادی اور جموں کے کچھ علاقوں میں موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع مواصلات بھی معطل ہیں۔ لاکھوں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر رکھا ہے تاکہ انہیں اس ناروا اقدام کے خلاف احتجاج سے روکا جاسکے۔ مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے ، بازار اور کاروباری مراکز بدستور بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے سبب مریضوں، ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو اسپتالوںمیں پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی بھی سخت قلت درپیش ہے۔ قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی سمیت تقریباً تمام حریت قیادت کو گھروں اور جیلوں میں نظر بند کرر کھا ہے۔ مزاحتمی رہنمائوں ، سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں سمیت 11ہزار سے زاید کشمیر یوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے حتی ٰ کہ فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، شاہ فیصل، انجینئر عبدالرشید اور دیگر کئی بھارت نواز رہنما بھی حراست میں ہیں۔دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ٹیوٹر پر جاری ایک وڈیو میں بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے بہیمانہ مظالم کا پردہ چاک ہے۔ ’’ دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقہ کشمیر 40روز سے زاید عرصے سے پابندیوں کی زد میں،80لاکھ لوگ محصور‘‘ کے عنوان سے جاری وڈیومیں 5اگست سے علاقے میں جاری بحران کی منظر کشی کی گئی ہے۔وڈیو میں کہا گیا کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے ، لوگ اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے سے قاصر ہیںجبکہ اطلاعات کی بہم رسانی کی سہولیات پر پوری طرح سے حکومت کا کنٹرول ہے۔ وڈیو میں کہا گیا کہ اس تمام صورتحال میں جو رپورٹس مل رہی ہیں ان کے مطابق رات کے وقت گھروں پر چھاپوں، تشدد ، مظاہرین پر آنسو گیس ، ربڑ کی گولیاں اور پیلٹ مارنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ڈاکٹروں ، صحافیوں اور سیاسی رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیریوںکو حراست میں لیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے وڈیو میںمزید کہا کہ مسلسل محاصرے کے باعث کشمیریوں کو درپیش تکالیف اور پریشانیوں کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لہٰذا محاصرے ختم کر کے کشمیریوں کو بولنے دیا جائے۔ادھر بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدر آبادمیں بائیں بازو کی بھارتی جماعتوں نے دفعہ 370کی منسوخی کے نریندر مودی کی حکومت کے اقدام کے خلاف ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ)کے ریاست تلگانہ کے سیکرٹری ٹیویرا بھدرم،کمیونسٹ پارٹی کے ریاستی سیکرٹری چاڈاوینکٹ، بھارتی ایوان بالا کے سابق رکن عزیز پاشاہ،روزنامہ ’آندھرا جیوتی‘ کے ایڈیٹر سرینواس، اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے سیمینار سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والی دفعہ370 کی منسوخی کے بھارتی حکومت کے اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے فاشسٹ نظریات کے خلاف متحدہ جدوجد کی اپیل کی۔ تلگو زیان میں شائع ہونے والے روزنامے ’آندھرا جیوتی‘ کے ایڈیٹر سرینواس نے اپنی تقریر میں کہا کہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور وہاں عوام پر جو پابندیاں عاید کی گئی ہیں ان کی وجہ سے وہ کئی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کشمیریوں پر پابندیوں اور انہیں محصور رکھنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دفعہ 370اور 35اے کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ سرینواس نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ’ایک دیش، ایک عوام، ایک پارٹی اور ایک مذہب‘‘کے نعرے سے ملک کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر