اہلسنّت کی اہم سیاسی و مذہبی شخصیات کا مفتی منیب کیخلاف بغاوت کا اعلان

155

فیصل آباد (آن لائن)۔اہلسنت کی اہم سیاسی و مذہبی شخصیات کا مفتی منیب کے خلاف بغاوت کا اعلان، مدارس ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کر دی۔ تنظیم المدارس اہلسنّت کی موجودہ قیادت کو برطرف کر کے عبوری انتظامیہ نامزد کرنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ 14 ستمبر کوجامعہ رضویہ جھنگ بازار فیصل آباد میں مدارس کنونشن طلب کر لیا گیا۔ مدارس کنونشن میں 5 ہزار مدارس کے ناظمین کی شرکت متوقع ہے۔ تحفظات دور نہ کیے گئے تو جعلی الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔ اس بات کا اعلان سنی اتحاد کونسل کے
چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، جے یو پی کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی کے سابق رکن پیر سید محفوظ مشہدی، جمعیت علما پاکستان (نورانی) کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، مفتی گلزار احمد نعیمی، سردار محمد خان لغاری، مفتی مشتاق احمد نوری، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد کریم خان، پیر سید واجد گیلانی نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا ہے۔ اہل سنت قائدین نے کہا ہے کہ مفتی منیب الرحمن قوم کو بتائیں کہ 10 سال سے تنظیم المدارس کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔ طالبات کے مدارس کی خواتین ناظمین کو ووٹ کا حق کیوں نہیں دیا جاتا۔ عاملہ کے فیصلوں کی شوریٰ سے منظوری کیوں نہیں لی گئی۔ حکومت سے مذاکرات پر شوریٰ کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔ مرکزی کابینہ کے صرف 3 عہدوں کے علاوہ باقی عہدوں پر الیکشن کیوں نہیں کرایا جاتا۔ مفتی منیب الرحمن پچھلے 2 انتخابات کے موقع پر آئندہ صدارتی امیدوار نہ بننے کے وعدے کی پاسداری کیوں نہیں کر رہے۔ تنظیم المدارس کے 25 کروڑ روپے بینک میں فکسڈ کرا کر انٹرسٹ کے نام پر سود کیوں لیا جا رہا ہے۔ مرکزی شوریٰ کی مکمل فہرست پتا جات اور فون نمبرز کے ساتھ کیوں شائع نہیں کی جا رہی۔ مدارس کے خلاف ہونے والی ملکی و غیر ملکی سازشوں کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی جاتی۔ تنظیم المدارس کے عہدیداران کے لئے سیاسی جماعت یا سرکاری ادارے سے وابستگی کو ممنوع قرار دینے کا غیر آئینی قدم کیوں اٹھایا گیا ہے۔ پسماندہ علاقوں کے کمزور مدارس کی تعمیر و ترقی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔ جانبدار اور متنازعہ شخصیات پر مشتمل انتخابی کمیٹی کیسے شفاف الیکشن کرا سکتی ہے۔