معاہدے کی صورت میں امریکی فوج کو محفوظ راستہ دیں گے، طالبان

444

 

دوحہ (صباح نیوز)افغان طالبان نے کہا ہے کہ امن معاہدے کی صورت میں امریکی فوج کو محفوظ راستہ دینے کے لیے تیار ہیں۔طالبان ترجمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات منسوخ کرنے کے اعلان کو حیران کن قرار دیا ۔قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے قطری ٹی وی چینل ‘الجزیرہ’ کو انٹرویو میں بتایا کہ فریقین کے درمیان بات چیت مکمل ہو گئی تھی جبکہ صرف امن معاہدے پر دستخط ہونے
باقی تھے، طالبان نے ان مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق نہیں کیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ طالبان قیادت نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹرمپ سے ملاقات امن معاہدہ طے پانے کے بعد ہی کریں گے اوراس بارے میں امریکی عہدیداروں کو بھی آگاہ کر دیا تھا۔ان کے بقول غیر ملکی افواج کے انخلا کا معاہدے طے پانے کے بعد وہ دیگر طالبان دھڑوں کی ساتھ بات چیت کا آغاز کریں گے، اگر جنگ بندی پر اتفاق ہوتا ہے تو وہ افغانستان میں حملے بند کر دیں گے۔سہیل شاہین نے واضح کیا کہ طالبان کا امریکا کے ساتھ امن معاہدہ طے ہونے کے بعد وہ امریکی فوج کے انخلا کے لیے محفوظ راستہ دینے پر تیار تھے اوراب بھی ہیں۔ان کے بقول اگر معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں تو پھر یہ ہماری ذمے داری ہو گی کہ ہم ان پر حملے نہ کریں اور انہیں محفوظ راستہ فراہم کریں۔افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر امن معاہدے پر دستخط کے بغیر فوجی انخلا ہوگا تو پھر طالبان یہ طے کریں گے کہ فورسز پر حملے کیے جائیں یا روک دیے جائیں۔سہیل شاہین نے مزید کہا کہ حملے کرنے یا نہ کرنے کا انحصار طالبان پر ہو گا کیونکہ کوئی امن معاہدہ موجود نہیں ہے ۔سہیل شاہین نے کہا کہ اگر غیر ملکی فوج طالبان پر حملے نہیں کرنا چاہتی اورامریکا افغانستان سے فوجی انخلا چاہتا ہے اور انخلا کے بعد وہ معاہدے پر دستخط کرتا ہے تو تب بھی طالبان غیر ملکی افواج پر حملہ نہیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر غیرملکی افواج کی جانب سے بمباری اور رات کی کارروائیاں جاری رکھی جاتی ہیں تو پھر طالبان بھی حملے جاری رکھیں گے۔