تعلیمی ایمرجنسی فلاپ،5ماہ میں سندھ کے 8ہزارسرکاری اسکول بند

248

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سندھ حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا بھانڈا پھوٹ گیا ،5 ماہ میں سندھ کے 8 ہزار سے زائد سرکاری اسکول بند ہو گئے،رواں سال ماہ اپریل سے تاحال 8 ہزار سے زائد اسکول بند ہیں مگر عملے کو کروڑوں روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں دیے جا رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں شرح خواندگی کو بڑھانے کے بجائے سرکاری اسکولوں کو تیزی کے ساتھ بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے ،سندھ بھر میں 6 ہزار 171 بوائز پرائمری اسکول بند کیے گئے جبکہ 15 سو سے زائد گرلز پرائمری اسکول بند کر کے لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کر دیاگیا ۔ 198 گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکولز اور103 گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکولز بند ہوچکے ہیں ۔10 گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اور 15 بوائز ہائیر سیکنڈری اسکول بند ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ سابق وزیر تعلیم سردار شاہ کے اپنے حلقے میں 1215 اسکول بند ہوئے ہیںجبکہ تھر پار کر کے 708 اسکول بند ہوئے،بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب شہر شہید بے نظیر آباد کے 539 اسکول بند ہو گئے،کراچی کے 101 سرکاری اسکول بند کیے گئے۔ بدین کے 145،دادو کے 320،گھوٹکی کے 161،حیدرآباد کے 61،جیکب آباد کے 147،جامشورو کے 89،قمبر شہداد کوٹ کے 172،کشمور کے 361،خیر پور کے 431،لاڑکانہ کے57،مٹیاری کے 50،میرپور خاص کے 351، نوشہرو فیروز کے 275،سجاول کے 457،سانگھڑ کے 517،شکارپور کے 428،سکھر کے 278،ٹنڈو الہ یار کے 270،ٹنڈو محمد خان کے 402،تھر پار کر کے 708، ٹھٹھہ کے 543 اسکول رواں سال بند کیے جاچکے ہیں۔