امریکا افغانستان میں ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو نہ ٹھرائے ،وزیراعظم

212

اسلام آباد( خبر ایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکا کے کامیاب نہ ہونے کا الزام پاکستان پر لگانا غیر منصفانہ ہے، ہم نا ئن الیو ن کے بعد امریکا کی جنگ نہ لڑتے توہم دنیا کا خطرنا ک ملک نہ ہو تے ، میں شروع سے اس جنگ کے خلاف تھا ۔ وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی ’آر ٹی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، ہم نے 70 ہزار جانیں گنوائیں اور 100 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوا، پاکستان کو امریکا کی اس جنگ میں غیر جانبدار رہنا چاہیے تھا، میں شروع سے اس جنگ کے خلاف تھا، ہم نائن الیون کے بعد امریکا کی جنگ نہ لڑتے تو ہم دنیا کا خطرناک ملک نہ ہوتے۔انہو ں نے کہا کہ اتنے نقصانات کے باوجود آخر میں امریکا کی ناکامی پر ہمیں ہی قصوروار ٹھیرایا گیا اور امریکا اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر عاید کرتا ہے، یہ پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سوویت یونین کیخلاف جنگ کا فنڈ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے دیا تھا اور پاکستان نے مجاہدین کو تربیت دی، روس کے خلاف لڑنے والے جہادی تھے جبکہ ایک عشرے بعد جب امریکا افغانستان سے گیا تو کہا گیا کہ یہ جہاد نہیں یہ دہشت گردی ہے، یہ بہت بڑا تضاد تھا جسے میں نے محسوس کیا، جبکہ امریکا کا اتحادی بننے سے یہ گروپس بھی ہمارے خلاف ہوگئے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کی جانب سے انسانی حقوق کونسل میں مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن حل کے مطالبہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ 10 ستمبر کو ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں 58 ممالک کی جانب سے پاکستان کے موقف کی حمایت کو سراہتے ہیں۔ علاوہ ازیںوزیراعظم کی زیر صدارت تعمیرات کے شعبے میں کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے حوالے اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ تعمیرات کے شعبے کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ اسے باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جائے تاکہ شعبے سے منسلک افراد کے لیے آسانیاں پیدا کی جا سکیں، لینڈ کورٹس کے قیام سے اراضی سے متعلقہ مسائل کو جلد حل کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر نے وزیرِاعظم کو تعمیرات کے شعبے میں حائل مشکلات اور ان کے حل کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی ۔