سابق پاکستانی کھلاڑی سری لنکن کرکٹرزپر برس پڑے

333

لاہور: سابق پاکستانی کھلاڑی’بزدل’سری لنکن کرکٹرزپر برس پڑے۔

سابق اسٹار رمیز راجہ نے کہاکہ سیکیورٹی خطرات تو سری لنکا یہاں تک نیوزی لینڈ میں بھی کم نہیں،حیرت اس بات پر ہے کہ قبل ازیں ورلڈ الیون اور قومی ٹیم کے ساتھ پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے تھشارا پریرا نے بھی انکار کردیا، میں انفرادی طور پر ان کھلاڑیوں کا مسئلہ تو سمجھ سکتا ہوں جو 2009میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے اسکواڈ کا حصہ تھے شاید وہ اس تجربے سے خوفزدہ ہوں۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ دورہ پاکستان کے حوالے سے تحفظات دور کرنے میں ایس ایل سی اور کھلاڑیوں میں رابطے کا فقدان رہا، بورڈ نے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد ٹور کا اعلان کردیا لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ کھلاڑی اسے مشکل میں ڈال دیں گے،ان کو کرکٹرز کا مسئلہ پہلے دیکھنے کے بعد دورے کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔

رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل وقت میں سری لنکا کا ساتھ دیا، ورلڈکپ 1996اور کولمبو میں بم دھماکوں کے بعد بھی پی سی بی نے اپنی انڈر19ٹیم بھجوائی، ایشیائی ملکوں کی کرکٹ برادری کو ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا رویہ اپنانا ہوگا۔

جاوید میانداد نے کہا کہ سری لنکن بورڈ قومی ذمہ داریوں پر لیگز کو ترجیح دینے والے پلیئرز کا نوٹس لے، کسی بھی کھلاڑی کیلیے ملک کی نمائندگی پہلی ترجیح ہونا چاہیے، بہرحال جو بھی کرکٹرز آرہے ہیں اس سے قطع نظر پاکستان کو بہترین کرکٹ کھیلنا چاہیے۔

شعیب اخترنے کہاکہ پی سی بی نے کولمبو دھماکوں کے بعد انڈر19ٹیم بھجوانے سمیت ہمیشہ سری لنکن کرکٹ کو سپورٹ کیا، دورے سے انکار کرنے والے کرکٹرز نے مایوس کیا ہے۔