لاڑکانہ :چانڈکا میڈیکل اسپتال ،دوائیں غائب ،مریض تڑپنے لگے

150

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) بالائی سندھ کے سب سے بڑے چانڈکا میڈیکل اسپتال میں پچھلے چار ماہ سے فنڈز کی کمی کے باعث ادویات کا شدید بحران تو موجود تھا ہی لیکن اب مختلف امراض کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ بھی بند کردیے گئے ہیں جس سے شہر اور دور دراز سے آئے مریض اور تیمارداروں کو تکالیف کا سامنا ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کے حلقہ انتخاب لاڑکانہ میں سرکاری اسپتالوں کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے، اسپتال ذرائع کے مطابق پچھلے چار ماہ سے فنڈز کی کمی کے باعث ادویات کا بحران تو پہلے ہی سے موجود تھا تاہم اب دو ہفتوں سے چانڈکا سول اسپتال، ٹیچنگ اسپتال، شیخ زید وومن اور شیخ زید چلڈرن اسپتال میں شعبہ حادثات اور سینٹرل لیبارٹریز میں قائم بلڈ بینک کٹس نہ ہونے کی وجہ سے بند کردی گئی ہیں، جہاں اب بلڈ اسکریننگ نہیں کی جارہی، یہی نہیں بلکہ مذکورہ اسپتالوں کی لیبارٹریز میں ٹائی فائی ڈاٹ، ہیپاٹائٹس بی، سی، ایچ آئی وی، سیریم الیکٹولائٹ، بخار کے لیے وائیڈل، ٹی بی کے لیے ایم ٹی، لپڈ پروفائیل، ہڈیوں کے درد کے لیے اے این اے، معدے کی بیماری کے لیے ایچ پلوریہ، جسم میں زہر کی تشخیص کے لیے اے پی ٹی ٹی سمیت دیگر ٹیسٹس مکمل طور پر بند کیے گئے ہیں، جہاں صرف شوگر، بلڈ یوریا، کریٹی نائن، ایل ایف ٹی، یورین ڈی آر، سی پی ایس آر اور یورک ایسڈ کے ٹیسٹ موجود ہیں۔ بڑی تعداد میں ٹیسٹ اور بلڈ اسکریننگ نہ ہونے کی وجہ سے مریض پرائیویٹ سیکٹر میں مہنگے داموں علاج کے حصول کے لیے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ اسپتال کے عملے کو اسٹیشنری کی کمی کا بھی سامنا ہے، یہی وجہ ہے کہ او پی ڈی سلپز تک بھی جاری نہیں کی جارہیں۔ دوسری جانب چانڈکا اسپتال کے شعبہ حادثات میں بھی بیڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، بارہ ائر کنڈیشنڈ میں سے جنرل وارڈ میں ایک بھی ائرکنڈیشنڈ درست حالت میں موجود نہیں جبکہ اے ٹی ایس انجکشن سمیت ڈرپ اور ڈیٹول تک کی بھی سہولیات میسر نہیں۔ ٹیچنگ اسپتال کے علاوہ کسی بھی سرکاری اسپتال میں پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر کے موجود نہ ہونے کے باعث مریضوں کو لاحق بیماریوں کی تشخیص اور ان کے علاج میں مشکلات درپیش ہیں۔ یہ ہی نہیں بلکہ مصدقہ ذرائع کے مطابق بجٹ نا ملنے اور مختص پیسے رکھ کر واپس لینے کے باعث ادویات کی خریداری نا ہونے سے آنے والے دنوں میں ادویات کی قلت میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں کے مطابق اسپتالوں میں مرض کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ بھی بند ہیں، تو علاج کس طرح فراہم کیا جاتا ہوگا۔ اس سے حکومتی اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی کا پول کھل کر سامنے آچکا ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم معاملے پر نوٹس لے کر ادویات اور ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔