وسیم اختر کا کراچی کے مسائل کے حل کیلیے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار

158

کراچی(اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی ہی پارٹی کے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں بنائی گئی کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کو کمیٹیوں کی نہیں فوری وسائل کی ضرورت ہے، ہر شخص مشورے دیتا ہے فنڈز کوئی نہیں دیتا ہے،کراچی کے3 کروڑ شہری مشکل میں ہیں ، کوئی پرسان حال نہیں ، مسائل فوری حل طلب ہیں ، وزیراعظم کراچی آئیں اور فنڈز دیں۔بدھ کو میئر کراچی وسیم اختر نیقائداعظم محمد علی جناح کی برسی کے موقع پر مزار قائد پر حاضری دی،پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں میئر کراچی نے کہا کہ ہم سب کو قائداعظم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا چاہیے ، کراچی کے 3 کروڑ شہری مشکل میں ہیں، 6 ماہ سے کوشش ہے کہ وفاق آگے بڑھے اورکراچی کے مسائل حل کرے۔وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کو میٹنگ اورکمیٹیوں کے علاوہ کچھ نہیں ملا، کراچی کے مسائل پر کسی کی جانب سے سنجیدگی نظر نہیں آرہی، مسائل فوری حل طلب ہیں، وفاق کس بات کا انتظارکررہی ہے ، بیماریاں پھیل رہی ہیں، کراچی کو خصوصی فنڈز درکار ہیں۔میئر کراچی نے کہا کہ وفاق سمجھ لے کہ کراچی کوآج گرانٹ ملی تونتیجہ ایک سال بعدملے گا، عوام پریشان ہیں ،کراچی ٹیکس دیتا ہے،اسے حق دیا جائے،و زیر اعظم کراچی آئیں اور فنڈز دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص مشورے دیتا ہے کراچی کوفنڈز کوئی نہیں دیتا، ہم کام کرنے کے لیے تیار ہیں مگر وسائل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی آئی سی یو میں پڑا ہے،کمیٹی بننے سے فوری حل نہیں نکل سکتے، مشورے اور تجاویز بہت دے چکے، کچرا اٹھانا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے، پیسے یا مشینری دیں پھر دیکھیں کچرا کیسے اٹھتا ہے۔ وسیم اختر نے مزید کہا کہ فنڈز دینے کے لیے اگر بلدیاتی انتخابات کا انتظار کیا جارہا ہے تو ضابطے کی کارروائیوں میں ہی ایک سال لگ جائے گا، اگر فنڈز کی منظوری دی گئی تو پیسے نئے میئر کے ہاتھ میں ہی آئیں گے۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 7 سال مکمل ہونے پر وسیم اختر نے کہا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، عدالت میں زیر سماعت کیس پر کوئی بیان نہیں دے سکتا۔