چھوٹی صنعتیں لگانے کے لیے سستے قرضے دیے جائیں،فاروق افضل

194

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ریفارمز کونسل آف پاکستان کے سربراہ اورپاک ،ترکی بزنس کونسل کے چیئرمین محمدفاروق افضل نے ملک کے تمام اداروں میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاست میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے جبکہ ملک کے صدر کا انتخاب عوامی ووٹوں سے ہونا چاہیے،ملک میں فرسودہ نظام چل رہا ہے جس میں اتنی خامیاں ہیں کہ اس کے ذریعہ بہتری ممکن ہی نہیں ہے اس لیے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے، اسی تناظر میں ہم تھنک ٹینک کا قیام عمل میں لائے ہیں جو حکمرانوں کونظام میں بہتری لانے کے لیے تجاویز مہیا کرے گا۔لوگوں کو چھوٹی صنعتیں لگانے کے لیے سستے قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ وہ ایکسپورٹ کرکے ملک میں قیمتیں زرمبادلہ لاسکیں،ہر اکنامک زون میں اسکلڈ لیبر کیلئے انسٹی ٹیوٹس بنائے جائیںانہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ریفارمز کونسل آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل سیدسہیل احمد اورہمایوں خان بھی موجود تھے۔ محمدفاروق افضل نے کہا کہ ملک کا عدالتی نظام درست ہونا ضروری ہے تاکہ عدالتوں میں برسوں سے زیر سماعت کیسزکے فوری فیصلے ہوسکیں،جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے شرعی نظام کے تحت سزائیں ہونی چاہئیں، چور اور ڈاکوئوں کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں،زانیوں کو سنگسار کرنے کا نظام رائج کردیا جائے تو جرائم میں کمی ہوگی ،تعلیم وصحت کے لیے ریفارمز انتہائی ضروری ہے اور حکومت پر لازم ہے کہ وہ مفت تعلیم مہیا کرتے،پاکستان میں تعلیم پر جی ڈی پی کا صرف 2.6 فیصد خرچ کیا جاتا ہے جبکہ تعلیم اور صحت پر جی ڈی پی کا دس دس فیصد خرچ ہونا چاہیے،اسکول پہلی سے باہویں جماعت تک کیا جائے،پورا نظام تعلیم اردو میں ہو،عربی لامی قرار دی جائے،پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظر کی تعلیم دی جائے اورچھٹی سے بارہویں جماعت تک قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ پڑھایا جائے تاکہ ہمارے بچے اچھے شہری بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی زراعت کے لیے بھی موثر تجاویز فراہم کریں گے، 50 ایکٹر سے زائد اگر کسی کے پاس زمین ہے تو باقی زمین لوگوں کو دی جائیں تاکہ وہ وہاں گند،گنا،کپاس اور دیگر اہم فصلیں لگا سکیں ،زرعی پروسیسنگ پلانٹس لگائے جائیں،زرعی پروڈکٹس کی مارکیٹنگ کے لیے انٹرنیشنل مینجرز رکھے جائیں،گارمنٹس سٹیز کا قیام ہر بڑے شہروں میں کیا جائے،۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں شرح سود 13.25 فیصد ہے جسے6فیصد کی سطح پر لایا جائے، ایکسپورٹرز کیلئے یوٹیلیٹیز بلز نصف کئے جائیں،بیرون ممالک سے صرف خام مال ہی امپورٹ کیا جائے اور باقی تمام اشیاء کی امپورٹ بند کی جائے تاکہ زرمبادلہ کی بچت ہو سکے۔انکا مزید کہنا تھا کہ ویلتھ پر ہیوی ٹیکس عائد کیا جائے،اس وقت لوگ اپنا پیسہ کاروبار کے بجائے پراپرٹی میں لگارہے ہیں جس سے روزگار کے مواقع ختم ہورہے ہیں۔