جنگ زدہ علاقوں میں ڈھائی کروڑ بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت

160

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن نے کہا ہے کہ تنازعات کے شکار علاقوں سے تعلق رکھنے والے 2 کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں حکومتوں پر زور دے رہی ہیں کہ وہ بچوں کو ہر لحاظ سے محفوظ بنانے کے لیے زیادہ اقدامات کریں، کیونکہ ایسے بچوں کی تعداد 42 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے جو تنازعات کے شکار خطوں میں رہتے ہیں۔ 14 کروڑ 20 لاکھ بچے ایسے شدید تنازعات کے شکار علاقوں میں رہتے ہیں جہاں سالانہ کم از کم ایک ہزار انہی تنازعات کے سبب مارے جاتے ہیں۔ گزشتہ 2 برس کے دوران ترقیاتی امداد کا محض 0.14 فیصد بچوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کے لیے خرچ کیا گیا ہے۔ تنازعات کے شکار خطوں یا وہاں سے ہجرت کر جانے والے افراد کا 17 فیصد ایسا ہے جنہیں نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ سیو دی چلڈرن کی رپورٹ میں یمن اور جنوبی سوڈان کے علاوہ میانمر کی روہنگیا برادری کے بچوں کی صورتحال کو خاص طور پر واضح کیا گیا ہے۔ بنگلا دیش میں 45 لاکھ سے زائد بچے ملازمت کرنے پر مجبور ہیں۔ جن میں سے بعض کام انتہائی خطرناک ہیں جب کہ تنخواہ بہت کم۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاجرین اور ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت میں مزید سرمایہ کاری کریں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین آئی او ایم اور بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف نے مشترکہ طور پر اپیل کی ہے کہ مہاجرین کے بچوں کو تعلیم کے وہی مواقع فراہم کیے جائیں جو کہ مقامی بچوں کو حاصل ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام میں واقع الحول کیمپ میں 70 ہزار سے زیادہ افراد کو غیر انسانی صورت حال میں رکھا جارہا ہے۔ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ کیمپ کے مکین اسے انسانی جہنم بھی قرار دے چکے ہیں۔