حافظ محمد ادریس ……( جماعت اسلامی پاکستان)

232

جمعیت طلبہ عربیہ کاسفر ایک تابناک تاریخ ہے۔ اس کاوجود اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ اسلامی معاشرے کے جسم میں دینی مدارس ،جگر کی حیثیت رکھتے ہیں جو جسم کو تازہ خون مہیا کرتارہتاہے۔ ان سے اسلامی معاشرے کو روحانی غذا ملتی ہے اور اس کی دینی ضروریات پوری ہونے کاانتظام ہوتاہے ۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ مسلکی تعصب نے مدارس کے اس کردار کو بُری طرح متاثر کیاہے۔ چنانچہ وہ علمائے کرام جو معاشرے کے لیے دینی و سیاسی قیادت کے مقام پر فائز ہونے چاہئیں تھے ، اپنے اپنے مسلک کی حمایت و دفاع میں لگے ہوئے ہیں اور بعض اوقات دوسرے مسلک کے لوگوں پر فتوے لگانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ان حالات میں جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کاوجود ایک غنیمت ہے جو مستقبل کے علماء کو نہ صرف اپنا مقام یاد دلاتی ہے بلکہ انہیں اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے لیے عملاً تیار کرنے کی خاطر سرگرم عمل ہے۔ جمعیت طلبہ عربیہ کے مؤسس اور اس کے مخلص کارکنان کی جدوجہد کی بدولت اب حالات بدلتے جارہے ہیں اور مختلف حلقوں سے اتحاد واتفاق کی آوازیں اُٹھ رہی ہیں ۔ گو منزل ابھی دور ہے مگر درست سمت میں سفر ،آخر کار منزل سے ہمکنار کرنے کاپیش خیمہ ہوتاہے۔ اس لیے اُمید ہے کہ جمعیت طلبہ عربیہ مستقبل میں ان شاء اللہ اسلامی انقلاب کے ہراول دستے کاکردار ادا کرے گی ۔