ہانک کانگ میں پھر مظاہرے چین کی فوج اتارنے کی دھمکی

184
ہانگ کانگ: جمہوریت کے حامی مظاہرین ہوائی اڈے کی جانب جانے والے راستے پر احتجاجاً کھڑے ہیں‘ سیکورٹی فورسز بھی الرٹ ہیں
ہانگ کانگ: جمہوریت کے حامی مظاہرین ہوائی اڈے کی جانب جانے والے راستے پر احتجاجاً کھڑے ہیں‘ سیکورٹی فورسز بھی الرٹ ہیں

ہانگ کانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ہانگ کانگ میں ایک مرتبہ پھر چین نواز انتظامیہ اور بیجنگ حکومت کی دھمکیوں کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی عناصر اور احتجاجی تحریک کی جانب سے جمعہ کے روز مظاہروں کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے تحت ہوائی اڈے کی جانب جانے والی شاہراہ پر صبح ہی سے احتجاج میں شرکت کرنے والے افراد نے جمع ہونا شروع کردیا۔ مختلف علاقوں میں نکلنے والی ریلیوں میں شریک ہزاروں افراد نے سیاہ لباس پہن رکھے تھے جبکہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے ممکنہ استعمال کے پیش نظر چہرے پر ماسک بھی چڑھا رکھے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور مظاہرین کو ربڑ کی گولیوں سے نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں جمعہ کے روز احتجاج کی کال دی گئی تھی اور مظاہرین کو ایڈورڈ اسٹیشن اور شہر کے مختلف حصوں خصوصاً حکومتی دفاتر کے قریب جمع ہونے کا کہا گیا تھا۔ دریں اثنا ہانگ کانگ کے ہوائی اڈے کے حکام نے مظاہرین سے درخواست کی ہے کہ وہ ہزاروں مسافروں کو متاثر کرنے سے گریز کریں۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل ہی ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لائم نے ملزمان کی چین حوالگی کے متنازع مجوزہ قانونی مسودے کو مکمل طور پر واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ اُدھر چین نے کہا کہ ہانگ کانگ میں مظاہروں کا انجام دور نہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بیجنگ حکومت کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر مظاہرے ختم نہ ہوئے تو چینی فوج کو ہانگ کانگ کی گلیوں میں اتر دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ہانگ کانگ کی حکومت نے بیرونی ممالک کو شہر کے محفوظ ہونے کے یقین دہانی کے لیے ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حالیہ مظاہروں سے شہر کی سڑکیں اور بین الاقوامی ہوائی اڈہ متاثر ہوا لیکن انہیں معمول کے مطابق بحال کیا جا چکا ہے۔ شہر میں کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں اور حکومت اظہارِ رائے اور اجتماع کی آزادی برقرار رکھے گی۔