ایام اللہ اور ان کا پیغام

203

 

عمران احمد سلفی

اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم الحرام کا آغاز ہوگیا ہے، یہ حرمت والا مہینہ ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدل اور قتل و غارت گری عربوں کے دور جاہلیت میں بھی حرام تھی اور اسلام نے بھی ان چار محترم مہینوں کو حقیقی معنوں میں امن و آشتی کے ایام میں بدل دیا۔ ایک مسلمان ہونے کے ناتے ان ایام میں غیر مسلموں تک سے مسلمانوں کو خود سے جنگ کرنے سے گریزکرنے کی ہدایت ہے اور صرف اسی صورت میں جنگ کی اجازت ہے جب غیر مسلم فریق اور باطل طاقتیں واقعی جنگ پر آمادہ ہوں۔ اگر مسلمان آپس ہی میں بر سر پیکار ہوں اور ان ایام کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی گردنیں مار رہے ہوں اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے؟ ایسے مسلمانوں کو اپنے انجام بد سے ڈرنا چاہیے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ مسلمانوں نے محرم الحرام کے تقدس کی پامالی کے لیے کئی دوسرے ’’شعائر‘‘ وضع کر لیے ہیں جن کا سرے سے ’’ دین اسلام‘‘ سے کوئی تعلق نہیں۔ یکم تا دس محرم الحرام ہمارے معاشرے میں جو کچھ کیا جاتا ہے، وہ ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ ہم من حیث المسلم اپنے عقائد واعمال کو قرآن اور صاحب قرآن کے اسوہ سے ہم آہنگ کریں۔ اپنی کوتاہیوں، لغزشوں اور کج فہمیوں کا جائزہ لیں۔ ایسی مثبت تبدیلی کی صورت میں ہی ہم پر مسلط وہ سختیاں، باطل قوتوں کے معاشی و قومی دبائو، بیرونی قرضوں کی لعنت اور داخلی سطح پر مسلکی، نسلی، علاقائی تعصبات اور ان کے نتیجے کے طور پر آپس کی دشمنیاں، بغض وعداوت، قتل وغارت گری سمیت تمام اجتماعی اور انفرادی برائیوں سے نجات مل سکتی ہے اور ہمارے ملی جذبے بحال ہوسکتے ہیں۔