ہجری سال کی اہمیت و تاریخ

843

مولانا محمد اقبال شاکر

اسلام سے قبل عیسوی سال ومہینوں کی ترتیب سے تاریخ لکھی جاتی تھی اور اہل اسلام میں تاریخ لکھنے کا رواج نہ تھا۔ دور فاروقی میں اہل حل وعقد نے اس کی طرف توجہ مبذول کروائی۔ یہاں تک کہ 17ھ میں موسیٰ اشعریؓ نے عمرؓ کو خط لکھا کہ امارت اسلامیہ کی طرف سے مختلف ممالک کے بادشاہوں کو خطوط روانہ کیے جاتے ہیں مگر ان میں تاریخ نہیں لکھی ہوتی۔ اگر تاریخ لکھنے کا اہتمام ہو جائے تو اس میں بے شمار فوائد ہیں، مثلاً پتا چل جائے گا کہ کون سے دن آپ کی طرف سے یہ حکم جاری ہوا۔ کب یہ حکم متعلقہ حکام تک پہنچا۔ کب اور کس تاریخ کو اس پر عمل در آمد ہوا وغیرہ۔ عمرؓ کو یہ مشورہ بہت پسند آیا، چنانچہ انہوں نے اکابر صحابہ کرامؓ کو اس مسئلے کی طرف توجہ دلائی اور مشورے کے لیے جمع کیا۔
اختلاف آرا
اکابر صحابہ کرامؓ کی طرف سے چار قسم کی مختلف آرا سامنے آئیں۔ بعض صحابہ کرامؓ کا مشورہ تھا کہ آپؐ کی ولادت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتدا کی جائے۔ بعض نے کہا کہ نبوت کے سال سے اسلامی سال شروع کیا جائے۔ بعض نے فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کا آغازکیا جائے۔ کچھ حضرات نے کہا آپؐ کے وصال سے اسلامی سال کی ابتدا ہو۔ الغرض ان مختلف آرا پر کافی غور وخوض ومباحثے کے بعد عمرؓ نے فیصلہ فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کی ابتدا زیادہ مناسب ہے۔
خصوصیات
ہجرت کی برکت سے حق وباطل کے درمیا ن واضح فرق وامتیاز پیدا ہوا۔ ہجرت سے ہی اسلام کو عزت وشان ودبدبہ ملا۔ ہجرت کے سال سے ہی نبی اکرمؐ اور مسلمان سلامتی وامن کے ساتھ بلاخوف و خطر رب کی عبادت کے مزے لوٹنے لگے۔ ہجرت کے سال ہی مسجد نبوی کی بنیاد رکھنے کا عظیم واقعہ پیش آیا۔ ان خصوصیات کی بنا پر اکابر صحابہ کرامؓ کا متفقہ فیصلہ ہوا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتدا ہو۔
دوسرا مسئلہ
دوسرا مسئلہ یہ پیش آیا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی سال کی ابتدا تو ہوگئی۔ اب کون سا مہینہ پہلے نمبر پر ہوگا؟ یعنی کس مہینے سے اسلامی مہینوں کی ابتدا عمل میں لائی جائے؟ رجب کے مہینے سے۔ رمضان کے مہینے سے۔ محرم کے مہینے سے۔ ربیع الاول کے مہینے سے۔
فیصلہ
سیدنا عمرؓ نے محرم کے مہینے سے اسلامی سال کے مہینوں کی ابتدا کی۔ اس کی دو وجوہ ہیں۔ انصار نے بیعت عقبیٰ کے موقع پر مدینے آنے کی دعوت دی، چنانچہ آپؐ نے صحابہ کرام کو محرم کے مہینے میں ہجرت کے لیے روانہ کرنا شروع فرمایا۔ حجاج کرام حج کی سعادت کے بعد محرم میں اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سب کے متفقہ فیصلہ اور اجماع سے محرم اسلامی سال کا پہلا مہینہ قرار پایا۔
حکمت
باقی رہی یہ بات کہ اس میں کیا حکمت تھی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ولادت یا نبوت سے ابتدا کی جاتی تو اختلاف ہو سکتا تھا۔ کیوں کہ ولادت یا نبوت کا دن متعین نہیں ہے۔ اسی طرح وصال کی تاریخ بھی متعین نہیں ہے۔ نیز وصال کا سال مسلمانوں کے غم وصدمے کا سال تھا۔ اس لیے ہر صورت مناسب تھا کہ محرم الحرام سے ابتدا کی جاتی۔
شرعی حکم
اسلامی تاریخ کا شرعی حکم یہ ہے کہ اس کا یا د رکھنا فرض کفایہ ہے، یعنی اگر مسلمان اس کو ترک کر دیں تو سارے مسلمان گنہگار ہو ں گے۔ البتہ اکثر اہل اسلام اگر اسے یاد رکھیں تو اس عذاب سے بقیہ لوگ بچ جائیں گے۔
تقاضا
اس ساری گفتگو کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں اپنی شادی بیاہ، خوشی غمی، سفر کی تاریخ، کاروبار شروع کرنے کی تاریخ، معاملات، معاشرت الغرض تمام قسم کے پروگرامات میں نمایاں طور پر اسلامی تاریخوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کیونکہ اس کی برکت سے ہمارے پروگرامات میں نورانیت آئے گی۔ اور اپنے بچوں میں اسلامی تاریخ کا جذبہ اجاگر ہوگا۔ اس کی اہمیت سے، اس کو پھیلانے سے عرش پر رب راضی ہوگا اور آقاؐ بھی خوش ہوں گے، اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی تاریخ کی اہمیت و عظمت نصیب فرمادیں۔ (آمین)