کل پاکستان اجتماع عام جماعت اسلامی پاکستان(باب یازدہم)

578

 

 

’’آپ کو بے شمار کسوٹیوں پر پرکھا جائے گا۔ ایک وقت نہیں ہر آن ایک رخ سے نہیں ہر رخ سے یہ آپ کے طرز عمل پر منحصر ہے کہ آپ اپنے آپ کو کھوٹا ثابت کریں یا کھرا۔ زمانہ بڑا بے رحم صراف ہے۔ آپ بے کھوٹ بھی ہوں‘ تب بھی زمانہ بڑے تامل کے بعد آپ کو کھرا مانے گا۔ اگر آپ نے اپنے عمل سے خود کو کھرا ثابت کردیا تو مخالف قوتیں ایڑی چوٹی کا زور لگاکر بھی منہ کی کھائیں گی۔ جھوٹ کی یورش سے بالکل نہ گھبرائیں۔ وہ طوفان کی طرح اٹھتا ہے اور بلبلے کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔ آپ سچے ہو ں گے تو جھوٹ سے آپ نہیں اللہ نمٹے گا۔
آپ لوگوں سے ایک گزارش یہ کرنی ہے کہ آپ اپنی قوتیں اور اپنا وقت صرف دعوت پھیلانے میں صرف کریں۔ میری محبت اور میری مدافعت میں وقت ضائع نہ کریں۔ اللہ کے فضل سے مجھے کسی مدافعت کی حاجت نہیں‘‘۔
کل پاکستان اجتماع کی قراردادیں
مجلس شوریٰ کی مرتب کردہ قراردادیں حلقہ وار جتماعات میں پیش کی گئیں‘ کیونکہ لائوڈ اسپیکر کی ممانعت کی وجہ سے یک جا اجتماع نہ ہوسکا تھا۔ مندرجہ ذیل قراردادیں اتفاق رائے سے منظور ہوگئیں جو دفاع وطن کے بارے میں‘ مسئلہ کشمیر‘ مذہبی اختلافات‘ نظام تعلیم کی بہتری کی تدابیر‘ معاشی مسائل کے حل کی تجاویز‘ خارجہ پالیسی انتخابات کا مسئلہ‘ بنیادی حقوق اور بالغ حق رائے دہی کی بحالی کے بارے میں تھیں۔
امیر جماعت کااختتامی خطاب
اختتامی خطاب میں امیر جماعت اسلامی مولانا مودودی ؒنے اس بات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ: اس نے اس کڑی آزمائش سے بخیریت گزرنے کی توفیق عطا کی۔ جماعت کے مخلص کارکن اللہ بخش مرحوم کے بے گناہ قتل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قتل کا ارتکاب پرسوں کرائے پر لائے ہوئے حکومتی غنڈوں نے کیا۔ اللہ بخش بازار میں یا ان کے جھگڑے میں نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں شہید ہوا ہے۔ اپنی تقریر کو روک کر انہوں نے شہید کارکن کی حق میں دعائے مغفرت کی۔
جماعت اسلامی اس ملک کی ایک کُل پاکستان جماعت ہے‘ جو ۲۲سال سے سرگرم عمل ہے۔ اس کی نمائندگی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں موجود ہے۔ ملک کے دونوں حصوں اور دنیا میںوہ پاکستان کی ایک اہم اور منظم جماعت کی حیثیت سے معروف ہے۔ حکومت کے بدترین استبدادی ہتھکنڈوں کی کوئی نظیر انگریزی حکومت کے بدترین دور اور پاکستان کے سابق ’’بدنام‘‘ سیاستدانوں کے دور میں بھی نہیں پائی جاتی۔ پہلے تو جلسے کے لیے جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے‘ مناسب جگہ نہیں دی گئی‘ بلکہ اس تنگ جگہ پر اجتماع کی اجازت دی۔ دفعہ ۱۴۴ لگاکر لائوڈ اسپیکر استعمال کرنے سے روک دیا گیا۔ حکومتی اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تو عدالت کے فیصلے کے ڈر سے ایک آرڈیننس جاری کردیا گیا‘ جس کی رو سے سارے مغربی پاکستان میں لائوڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی۔ ریلوے کی متعدد بوگیاں جو دور دراز سے جماعت کے اجلاس میں شریک ہونے والوں نے لاہور آنے کے لیے بک کرائی تھیں‘ انہیں عین وقت پر منسوخ کر دیا گیا۔ وزیر داخلہ اور دیگر اپنے بیانات کے ذریعے بہتان تراشی اور جھوٹے الزامات‘ پوسٹر اور اشتہار بازی کے ذریعے جماعت اور میرے خلاف ملک کے طول و عرض میں کیچڑ اچھالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ اس کے باوجود جب پورے پاکستان سے لوگ جوق در جوق اجلاس میں شریک ہوتے ہیں‘ تو مسلح غنڈوں کے ذریعے جلسے پر حملہ کرادیتے ہیں۔ ایک بے گناہ کارکن کو ہلاک اور شامیانوں کی طنابیں کاٹ دیتے ہیں۔ خواتین کے جلسہ گاہ میں پتھر اور سوڈے کی بوتلیں پھینکتے ہیں‘ اسٹالوں پر حملہ کرکے چائے والوں کے برتن‘ دوائیں اور کتابیں اٹھا اٹھاکر پھینکتے ہیں۔ قرآن مجید اور دینی کتابوں کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ سائلنسر لگی پستولوں سے فائرنگ کرتے ہیں۔ جگہ جگہ آگ لگاتے ہیں مسلح پولیس موجود ہونے کے باوجود اس پوری غنڈہ گردی کے دوران میں خاموش تماشائی بنی کھڑی رہتی ہے۔ اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کیا جاتا ہے لیکن قاتل کو پکڑنے کی کوشش نہیں کرتی‘ حملہ آور کو کارکن پکڑ کر پولیس کے حوالے کرتے ہیں تو وہ اسے چھوڑ دیتی ہے۔ غرض یہ کہ قانون کے محافظوں کی نگرانی میں قانون اور امن و امان کی دھجیاں بکھیر دی گئیں‘ لیکن آپ نے دیکھا کہ حکومت کے سارے ہتھکنڈے خدا کے فضل و کرم سے ناکام ہوگئے۔ پابندیوں کے باوجود ہزاروں کا مجمع ہوا۔ غنڈہ گردی‘ آتش زنی اور فائرنگ کے باوجود مجمع میں بھگدڑ نہ مچی‘ کوئی شخص اپنی جگہ سے نہ ہلا۔ اور آپ کے تبلیغی وفود کے ذریعے لاہور کے چپے چپے میں ہمارا پیغام پہنچ گیا۔ جماعت کے دو دو تین تین افراد پر مشتمل وفود نے دو دن میں ۲۸ ہزار۸۷۲ افراد سے ملاقاتیں کیں ان میں سے ۵ ہزار۲۷۴ اشخاص جماعت کے باقاعدہ متفق بنے۔ لوگوں نے ان وفود کی دعوتیں کیں‘ کتنے ہی تانگہ والوں اور ٹیکسی‘ رکشا والوں نے ان وفود سے کرایہ لینے سے انکار کردیا۔ جماعت سے بہت محبت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ جمعہ کو سرکاری سرپرستی میں جماعت کے خلاف جو غنڈہ گردی کی گئی‘ اس پر لوگوں نے عام نفرت کا اظہار کیا۔
(جاری ہے)