مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خاموشی بھارتی ڈاکٹرز کی مذمت، پاکستانی ڈاکٹر کو جانے اجازت دی جائے، ڈاکٹر شیر شاہ

600

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)پاکستان کے ممتاز معالج ڈاکٹر شیر شاہ سید نے بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے ڈاکٹرز اور انکی ایسوسی ایشنز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھاری مظالم کے نتیجے میں زخمی ہونیوالوں کی مدد نہ کرنے اور مظالم کی مذمت نہ کرنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے، اور دنیا سے اپیل کی ہے کہ بھارت پر دباؤ ڈال کر پاکستانی ڈاکٹرز کو زخمیوں کی طبی امداد کے لئے بھجوائے،

یہ بات انہوں نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) پاکستان میڈٰیکل ایسوسی ایشن اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اشتراک سے کراچی پریس کلب پر منعقدہونے والے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقد ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی،

مظاہرے سے ڈاکٹر شیر شاہ کے علاوہ ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی، پروفیسر سید مکرم علی، پروفیسر خالد شفیع، طحہ احمد، نعیم طاہر، ڈاکٹر کاشف شازلی، ڈاکٹر عذرا جمیل، ڈاکٹر خلیل مقدم، ڈاکٹر سہیل اختر اور دیگر نے بھی خطاب کیا، جبکہ اس موقع پر ڈاکٹر ٹیپو سلطان سمیت ملک کے معروف ڈاکٹرز، طبی تعلیمی اداروں سے منسلک سیکڑوں طلبا اور اساتذہ نے شرکت کی،

ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں، ان کے شوہر، بھائی، بیٹے شہید اور زخمی ہورہے ہیں، ایک ماہ سے زائد عرصہ ہونے کے باوجود وہ طبی امداد سے محروم گھروں میں محصور ہیں، مظاہرین پلے کارڈز اور بینزرز اٹھارکھے تھے اور بھارت کی مذمت میں نعرے لگارہے تھے۔

مقررین نے 5اگست 2019کو وزیرِ اعظم مودی کے جموں کشمیر کو الحاق کے بعد سے قابضین بھارتی افواج کے ذریعہ پیدا ہونے والے انسانی المیے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ہزاروں کشمیر یوں کو گرفتار کیا، گیا ہے، سیکڑوں زخمی ہیں، اور پچھلے چند ہفتوں میں کئی شہریوں کو شہید کر دیا گیاہے،

بھارتی فوج کی طرف سے موجودہ کرفیو ایک بزدلانہ فعل ہے، جس کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں اور کشمیروں کی اکثریت اس کے خلاف ہے۔اس مظاہرے میں شریک مختلف تنظیموں کے مقررین نے کہا کہ کشمیر میں ہیلتھ کے اداروں کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

اطلاعات کے مطابق وادی میں دوائیوں کی شدید قلت ہے، زندگی بچانے والی ادویات اور افراد کی شدید کمی ہے، مریضوں کے لیے ڈائیلیسز، کیموتھراپی، ایمبولینس اور اسپتال اور میڈیکل عملہ تک رسائی ممکن نہیں رہی، اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر بچے، خواتین، حاملہ خواتین، بوڑھے اور شدید بیمار افراد ہیں، جو موجودہ صوتحال میں کسی بھی اضافی کوشش کے متحمل نہیں ہوسکتے،

سب سے زیادہ قابلِ مذمت عمل ڈاکٹروں کی گرفتاری ہے، جنہوں نے انڈین فورسز کے ان معاملات کے خلاف آواز اٹھانی ہے، یہ یک طرفہ معرکہ انہتائی خوفناک اور تکلیف دہ ہے، اس کی چوٹیں بندوق اور گولی سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہیں۔

ڈاکٹروں کی تنظیموں کے نمائیندوں نے عالمی طاقتوں، UNO,WHOاور دیگر ممالک پر کڑی تنقید کی ہے، جو اتنی بڑی انسانی تباہی کو خاموشی سے دیکھ رہے ہیں، انہوں نے کشمیروں کا محاصرہ ختم کرنے اور قابلِ اعتراض ترمیم کو منسوکرنے کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا۔

ڈاکٹرزتنظمیوں نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں تمام شہری حقوق کی فوری بحالی، جب تک کشمیری عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کا حق نہیں دیا جاتا، تب تک کوئی امن قائم نہیں ہو سکتا اور عوام کی حالتِ زارکے کسی حل کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی،
عام آدمی کے لیے تمام بنیادی شہری سہولیات میسر کی جائیں، کھانا، پانی، بجلی، صحت کی دیکھ کی ضرورت(کلینک، اسپتال وغیرہ) دوائیں اور زندگی بچانے والی ادویات، خدمات اور طبی دیکھ بھال سے محروم افراد، انتہائی سنجیدہ مریضوں، سرجری، ڈائیلاسس، کیموتھراپی اور اس طرح کے منتظر افراد پر فوری توجہ دی جائے۔

متاثرہ علاقے میں ڈاکٹرز اور ادویات کی کمی کی صورت میں پاکستانی ڈاکٹروں بالخصوص اور دنیا کے دیگر حصوں سے ڈاکٹرز کو خالصاََ انسانی بنیادوں پر متاثرین کی مدد کرنے کی اجازت دی جائے۔

عالمی برادری، طاقتور ممالک، UNOِ، سلامتی کونسل، WHO، یونیسف، ریڈکراس اور اسی طرح کے دیگر عالمی اداروں کو تمام ذرائع سے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ بھارتی حکومت کرفیو، کشمیروں پر بھارتی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی کو ختم کرے