حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنی پالیسی واضح کرے،عبدالرشید ترابی

517
کراچی :سابق امیرجماعت اسلامی آزادوجموں کشمیرو رکن قانون سازاسمبلی عبدالرشید ترابی میٹ دی پریس سے خطاب کر رہے ہیں
کراچی :سابق امیرجماعت اسلامی آزادوجموں کشمیرو رکن قانون سازاسمبلی عبدالرشید ترابی میٹ دی پریس سے خطاب کر رہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کنوینر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل و رکن قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم کر کے دنیا کے امن کو چیلنج کردیا ہے۔ عالمی ضمیر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کانوٹس اور سلامتی کونسل کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیرپر اپنی پالیسی واضح کرے کیونکہ یہ ریاست پاکستان کی بقا و سلامتی کا مسئلہ ہے اسی لیے تو بانی پاکستان قائد اعظم ؒ نے اس کو شہ رگ قرار دیا تھا، ہم حسن ظن رکھتے ہوئے کسی حکمران یا جنرل سے اس پر سودے بازی کا سوچ نہیں سکتے۔ کشمیراس وقت حالت جنگ میں ہے، ان شاء اللہ ہم یہ جنگ جیتیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کرفیو کو 26 دن ہو گئے مگر بھارتی فیصلے کے خلاف پوری وادی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تعلیمی ادارے، اسپتال، بازار کاروباربند،معمول کی زندگی مفلوج حتیٰ کہ عیدکی نماز اور لوگوں کی عبادات پرپابندی ہے۔ ایک بدترین ریاستی دہشت گردی اور مارشل لا نافذ ہے۔ 8 لاکھ سے زاید نوجوانوں کو اٹھا لیا گیا ہے جس میں 8،10 سال کے بچے بھی شامل ہیں جو کسی مظاہرے میں شریک بھی نہیں ہوئے، اس وقت کشمیری ایک قلعے میں بند ہیں۔ اس تمام تر جبر اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود بھارت کشمیری عوام کے حوصلے پست اور نہ ہی ان کے دلوں سے جذبہ جہاد اور شوق شہادت ختم کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر بھارت کی یہ کوشش رہی کہ کسی طرح کشمیر پر قبضہ برقرار رہے اور پاکستان کی طرف بہنے والے دریاؤں کا رخ بھارت کی طرف موڑ کر اس کو بنجر بنادیا جائے مگر کشمیری عوام نے اپنے خون سے ان کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ جماعت اسلامی کے کشمیر مارچ، وزیر اعظم عمران خان کی کال ہو یا بلاول زرداری کا دورہ گلگت و بلتستان ہو ان تمام سرگرمیوں کو کشمیری قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ پاکستان میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے مظاہرے، پارلیمنٹ میں قرار داد یا اس پر بحث خوش آئند ہے۔ مودی کی حماقتوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر اجاگر ہوا ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو چاہیے کہ وہ دنیا کے دورے کرے اوربھارتی فسطائیت سے دنیا کو آگاہ کرے۔ موجودہ صورتحال میں غیر معمولی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں متحد اور قائد اعظم و سید علی گیلانی کے وژن کو تسلیم کیا ہے۔ ہم نے آزاد کشمیر کے صدر کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ جب کال کریں گے تو تمام لوگ مل کر سیز فائر کراس کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاد ریاست کی ذمے داری ہے۔ پہلے ریاست نے یہ کام کیا اب بھی اس کو کرنا چاہیے اگر وہ یہ کام نہیں کرے گی تو پھر لوگ خود میدان میں آئیں گے ،ہمارے بس میں جو ہوگا وہ ہم کریں گے۔ مودی اور ان کے سفارت کار دنیا میں جہاں بھی جاتے ہیں تو لوگ ان سے سوال کرتے ہیں کہ کشمیر میں ظلم کب بند ہوگا ؟اب تو خود بھارت میں اس کے جنگی جنونی پالیسیوں کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی 70 فیصد تجارت مسلم ممالک کے ساتھ وابستہ ہے وہ صرف تجارت بند کرنے کی دھمکی دیں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے مگر ان کو تحفے دے کر کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی سے مودی اور ان کے حواریوں کے حوصلے مزید بلند ہورہے ہیں جو کہ افسوسناک صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بدولت خود بھارت میں 17 آزادی کی تحریکیں شروع ہو چکی ہیں جو کہ مودی کو اپنے عبرت ناک انجام تک پہنچاکر رہیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے لے کر فاٹا تک بھارت کو جہاں موقع ملتا ہے وہ اپنی جنگ مسلط کرتا ہے کلبھوشن یادیو اس کی واضح مثال ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری پریس کلب ارمان صابر، صوبائی امیر محمد حسین محنتی، سندھ کے نائب امیر ممتاز سہتو اور سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا بھی موجود تھے۔ قبل ازیں عبدالرشید ترابی کا پریس کلب آمد پر استقبال اور سندھ کا روایتی تحفہ اجرک پیش کیا گیا۔