کشمیر کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،نائب وزیراعظم نیوزی لینڈ

274
کشمیر کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،نائب وزیراعظم نیوزی لینڈ
کشمیر کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،نائب وزیراعظم نیوزی لینڈ

اسلام آباد(آن لائن،اے پی پی)کشمیر کی بگڑتی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔نائب وزیر اعظم نیوزی لینڈ۔تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت جبری ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے ۔ وادی میں مسلسل بدترین کرفیو کے باعث خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ جمعرات کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوزی لینڈ کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ ونسٹن پیٹر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔جس میں دونوں راہنماؤں کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ابتر صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وانسٹن پیٹر نے کشمیر کی صورت حال پر شدید اظہار تشویش کیا ۔ نیوزی لینڈ کے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ساری صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں کشمیری کمیونٹی سے حالات سے آگاہی حاصل ہو رہی ہے ۔ ہم اس سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ علاوہ ازیںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں نہتے انسانوں کے قتل عام کا خطرہ ظاہر کر چکی ہیں ۔ بھارت جبری ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نہیں دبا سکتا ۔ جمعرات کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سری لنکن ہم منصب تلک مارا پانا سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں سری لنکن وزیر خارجہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آگاہ کیا گیا ۔ تلک مارا پانا نے کہا کہ سری لنکا مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنا مثبت کردار ادا کرے گا اور ہم شاہ محمود قریشی کے جلد دورہ سری لنکا کے منتظر ہیں ۔ قبل ازیںپارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس چیئرمین فخر امام کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی شرکت کی۔ سیّد فخر امام نے اجلاس کو بتایا کہ 16 اگست کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کا مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالہ سے خصوصی اجلاس ہماری بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے نکتہ نظر کے خلاف اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے الیکشن جیتنے کیلیے پاکستان مخالف ایجنڈے کا سہارا لیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اراکین کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلقہ تین پارٹیاں ہیں، پاکستان، کشمیر اور بھارت جس میں سے دو بھارتی اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے میں جانے کیلیے ہم بین الاقوامی شہرت کے حامل وکلاء کی خدمات مستعار لے رہے ہیں تاکہ ہم اس ساری صورتحال پر بہترین آئینی مشاورت کرکے لائحہ عمل تیار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مقبوضہ جموں و کشمیر پر مشترکہ اجلاس ہونا اور متفقہ قرارداد کا سامنے آنا انتہائی خوش آئند تھا۔ اس مشترکہ اجلاس میں بہت سے تجاویز سامنے آئیں۔ اس کے علاوہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔دریںا ثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پوری قوم یکجا ہے۔ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والی کی آنکھ پھوڑ دی جائے گی۔ آج پورے ملک میں آدھے گھنٹے کے لیے کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی منایا جائے گا، بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان جھکنے والا نہیں، کشمیری تنہاء نہیں ہے، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی تجدید ہو گئی ہے اور مسئلہ کشمیر بین الاقوامی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو ایوان بالا میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اتحاد کا مظاہرہ ہم نے کرنا ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی گئی تھی، پاکستان کے اندر اور مقبوضہ کشمیر میں حوصلے کی فضاء پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تین فریقین کے درمیان ہے اور پاکستان اور کشمیریوں نے پانچ اگست کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کو مسترد کر دیا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین اور یو این چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام پر بھارت میں بھی آج تقسیم نظر آ رہی ہے اور یہ بھارتی سپریم کورٹ کا بھی امتحان ہے جس نے مختلف پٹیشنز پر نوٹس جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا فلسفہ اور ہندوتوا کا دبائو بھی واضح ہے لیکن آگے کیا ہوگا یہ وقت بتائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اس موقع پر بڑے پن اور پاکستانیت کا ثبوت دیا ہے۔ حکومت کوئی اکیلے ایسے حالات سے نبرد آزما نہیں ہو سکتی، بحیثیت قوم ہم نے آگے بڑھنا ہے ایوان اور قوم سے کہتا ہوں کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب جذبہ عظیم ہوتا ہے تو 313 بھی مخالفین پر حاوی ہوتے ہیں۔